آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
کہ تلفیق خارقِ اجماع نہ ہوحتیٰ کہ صاحب درمختار نے اس پر اجماع بایں الفاظ بیان کیا ہے ،ان الحکم الملفق باطل بالا جماع اوراس شرط کی تفاصیل وقیود میں کلام طویل اور اختلاف کثیر ہے جس کو ایک مستقل رسالہ’’ التحقیق فی التلفیق‘‘ میں ضبط کرکے اعلاء السنن کی کتاب البیوع کے مقدمہ کا جزء بنادیاگیاہے ۔۱؎تلفیق کی تعریف او راس کی مثال مثلاً اگر وضو کرنے کے بعد خون نکل آیا تو امام ابوحنیفہؒ کے مذہب پر تووضو ٹوٹ گیا اور امام شافعیؒ کے مذہب پر نہیں ٹوٹا، سویہاں تو یہ شخص شافعی مذہب اختیار کرے اور پھر اس نے بیوی کو بھی ہاتھ لگایا تو اب شافعی کے مذہب پر وضو ٹوٹ گیااورامام ابو حنیفہؒ کے مذہب پر نہیں ٹوٹا تو یہاں حنفیہ کامذہب لے لے، حالانکہ اس صورت میں کسی امام کے نزدیک وضونہیں رہا، امام ابوحنیفہ کے نزدیک توخون نکلنے کی وجہ سے ٹوٹ گیا اور امام شافعی کے نزدیک عورت کے چھونے کی وجہ سے ۔۲؎ (یامثلاً) کوئی شخص مس مرأۃ بھی کرے اور فصد بھی کھلوائے اور مس ذکر کرے، پھر وضونہ کرے اور نماز پڑھے تو جس امام سے پوچھے گا وہ اس کی نماز کو باطل کہے گا تو باجماع مرکب اس کی نماز باطل ہوگی اس کو تلفیق کہتے ہیں ۔ ایک صاحب نے پوچھا کہ مختلف مسائل میں مختلف مجتہدوں کے قول پر عمل کرنا جائز ہے یانہیں ؟ فرمایا: کہ جائز نہیں کیونکہ دین پابندی کا نام ہے اوراس میں مطلق العنانی(یعنی آزادی) ہے ۔۳؎ ------------------------------ ۱؎الحیلۃ الناجزۃ ص۲۶ ۲؎ اشرف الجواب ص۱۲۵ج۲ ۳؎ دعوات عبدیت ص۷۱ج۱۹