آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
یجوز ان یتصدق عنہ ویحج عنہ،وقد صح ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضحی بکبشین احدہما عن نفسہٖ والاٰخر عمن لم یذبح من امتہٖ وان کان منہم من قدمات قبل ان یذبح(ردالمختار ص۳۱۸) قلت: وقد دل الحدیث علیٰ جواز التضحیہ عن الحی تبرعا وعلی جواز التضحیۃ الواحدۃ عن الکثیرین۔۱؎دوسرے کی طرف سے نفل قربانی اس کی اجازت کے بغیر بھی کی جاسکتی ہے اور اسی وقوع الذبح عن الذابح وحصول الثواب للغیر (یعنی ذبح تو قربانی کرنے والے کی طرف سے ہوگاصرف ثواب غیر کو ملے گااس مسئلہ) کی فرع یہ ہے کہ اس تضحیۃ نافلۃ عن الحی تبرعاً (یعنی کسی زندہ کی طرف سے نفل قربانی کرنے )میں اس زندہ کی اجازت کی ضرورت نہیں ، میں اس میں بھی ضرورت بتلاتا تھا، اس سے بھی رجوع کرتا ہوں بخلاف زکوٰۃ وصدقات واجبہ وتضحیۃ واجبہ (یعنی واجب قربانی) کے کہ اس میں اذن غیر کا شرط ہے ۔۲؎تفسیر سے متعلق بعض معروضات اور اصلاحات مولاناعبدالماجد صاحب دریابادیؒ حضرت تھانویؒ کی خدمت میں تحریر فرماتے ہیں : تفسیر بیان القرآن سے متعلق آج معروضات ذیل پیش کرنے ہیں ۔ سوال:جلداول صفحہ ۹۳س ۱’’مَنْ شَہِدَ مِنْکُمْ‘‘ کا ترجمہ مجھے نہیں ملا۔ جواب: ترجمہ وتفسیر میں بنادیا’’شخص‘‘ کے بعد ’’تم میں سے‘‘ لکھ دیا۔ ------------------------------ ۱؎ ۲؎ امداد الفتاویٰ ص ۵۷۴ج۳ سوال نمبر۶۴۵