آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
معقول اور صحیح جواب بھی متعنّت کے تعنت کو رفع نہیں کرسکتا ’’ حفظ الایمان‘‘ کی ایک عبارت کے سوال وجواب اور معترض کے اعتراض کے ایک خط کے جواب میں تحریر فرمایا: جواب دینا تو اختیار میں ہے میں نے جواب اس عبارت کے حاشیہ پر لکھ دیا ہے ، باقی تسلی ہوجانا کسی کے اختیار میں نہیں ،خصوصاً جنہوں نے پہلے سے مخالف فیصلہ کررکھا ہے ،جواب صحیح متردد کے تردد کو رفع کرسکتا ہے ،متعنت کے تعنت کو رفع نہیں کرسکتا۔ رسالہ کا جواب برنگ مناظرہ ہمارے بزرگوں کی وضع کے خلاف اور بے نتیجہ ہے ،سچی بات لکھ دی ،کوئی نہ مانے تو ہم درپے نہیں ہوتے۔ آگے خط میں لکھا تھا ’’تاکہ مجھے ان لوگوں سے(یعنی مخالفین سے)مقابلہ کی جرأت ہو‘‘اس کا یہ جواب لکھا گیا کہ ’’اس کی ضرورت نہیں ،نہ اس سے کبھی نزاع قطع ہوا ہے ‘‘۔۱؎ایک فتوے کی وجہ سے قتل کی دھمکی بعد الحمدوالصلوٰۃ احقر اشرف علی تھانوی مدعانگاہ رہے کہ مولوی مظہرالدین صاحب مرحوم کے واقعہ کے بعد سے اخبارات سے برابر معلوم ہوتا رہا کہ مختلف حضرات کے پاس قتل کی دھمکی کے خطوط آرہے ہیں ،یہ فعل کسی منظم جماعت کا ہے یاافراد کا اس کا توعلم خدا کو ہے مگر جب یہ وبا چل رہی تھی تو میں اس سے کیسے بچ سکتا تھا ،چنانچہ ایک خط جس میں کاتب کانام وپتہ نہ تھا میرے نام بھی مضمون ذیل کا پہنچا۔ میرا ہی کیا ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ مقدرات بدلا نہیں کرتے لہٰذا جو ہونے والا ہے ہوکر رہے گا اور نہ ہونے والا نہ ہوگا ،اس لئے اس خط سے بحمداللہ مجھ پر کوئی معتدبہ ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ص۱۰۱ج۶ سوال ۴۴۱