آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
سوال اگر مقدمہ پیش کرنے کی بابت فریقین میں اختلاف ہو ،ایک فریق ایک جماعت کے پاس مقدمہ لے جانا چاہے، دوسرا فریق دوسری جماعت کے پاس توکس فریق کو ترجیح دی جائے گی ؟اور کس جماعت کو سماعتِ دعویٰ کا حق ہوگا ؟ اور اگر ایک جماعت فیصلہ کرچکے اس کے بعد دوسرا فریق کسی اور جماعت کے پاس اس فیصلہ کے خلاف درخواست دے تو دوسری جماعت کو سابق فیصلہ کے خلاف فیصلہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟الجواب مقدمہ پیش کرنے کا اس کو حق ہے جو ازروئے شریعت مدعی قرار دیاجائے دوسرے فریق کو اس میں اختلاف کاکوئی حق نہیں ۔ اور اگر کوئی ایسا معاملہ ہو کہ اس میں دونوں فریق شرعاً مدعی تصور کئے جاتے ہیں تو جس جگہ سے طلبی کا پیام پہلے پہنچ جائے دونوں کو اس کے یہاں جانا لازم ہے اور اگر دونوں جگہ سے طلبی کا حکم ایک دم پہنچ گیا توپھر قرعہ ڈالاجائے جس کا نام قرعہ میں نکل آئے اس کے یہاں مقدمہ پیش ہوگا ۔ اور جب ایک جماعت فیصلہ کرچکے اس کے بعد دوسرا فریق اس کے خلاف درخواست دے تو اس میں تفصیل ہے اگر پہلا فیصلہ شریعت کے قطعاً خلاف ہے تب تو اس فیصلہ کے خلاف صحیح فیصلہ کیا جائے ،اور اگر وہ فیصلہ ایسا ہے جو قطعی طورپر شریعت کے خلاف نہیں بلکہ کسی نہ کسی قول کے موافق ہے تو اس فیصلہ کو توڑنا جائز نہیں گودوسری جماعت کی تحقیق میں وہ صحیح نہ ہو کماہو المصرح فی الجوابین عن الاستفتاء بالمرۃ الخامسۃ۔