آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
اردوداں پڑھی لکھی ایک عورت کے فتوے کاحال کانپور میں ایک لوہار تھے ،انہوں نے قربانی کے لئے ایک ایسا بکرا تجویز کیا کہ جس میں سب ہی عیب تھے، ایک شخص نے کہا کہ میاں ایسا جانور کیوں ذبح کرتے ہو؟لوہار بولا واہ صاحب ہماری بیوی صاحبہ کا فتویٰ ہے کہ اس کی قربانی جائز ہے ،اس شخص نے کہا ذرا ہم کو بھی دکھلاؤ، آپ کی بیوی نے کہاں سے فتویٰ دیا ہے ،لوہار گھر گیا اور بیوی سے ذکر کیا کہ حضور کے فتوے کو بعض لوگ نہیں مانتے ،ذراانہیں بھی قائل کردو،وہ اتفاق سے اردو پڑھی ہوئی تھی ،ا س نے فوراً اردوکا شرح وقایہ نکال کر دکھلایا کہ دیکھو اس میں لکھا ہے کہ جس جانورکے تہائی سے کم دم، کان، ناک وغیرہ کٹی ہوں وہ جائز ہے ،اس بکری میں چونکہ ہر چیز تہائی سے کم کٹی ہوئی ہے،اور یہ عیب مؤثر نہیں لہٰذا جائز ہے ، اس شخص نے کہا کہ بھائی ہم شرح وقایہ تو سمجھتے نہیں علماء کے پاس چلو اور یہ جانوران کو دکھلالو پھر وہ جو حکم دیں اس پر عمل کرو،لوہار کہنے لگا کہ بس صاحب ہم کو توہماری بیوی کا فتویٰ کافی ہے ،کسی عالم کو دکھلانے کی ضرورت نہیں ،بس اس لوہار کو قربانی کا صرف نام کرناتھا ۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ سنت ابراہیم ص۳۶