آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے علوم و معارف اور تحقیقات وافادات کے متعلق علامہ سید سلیمان ندوی ؒ کا اظہار خیال اور حضرت تھانویؒ کی علامہ سید سلیمان ندویؒ کو وصیت علامہ سید سلیمان ندوی اپنے آخری سفر تھانہ بھون کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا مسعود عالم ندوی کے نام ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : حضرت مولانا تھانویؒ کی خدمت میں ۱۱؍جولائی کورخصت ہوکر بھوپال روانہ ہوا، چلتے وقت ارشاد ہوا جاؤ خدا کے سپرد کیا، ۔۔۔۔۔اور ارشاد ہوا کہ میری کتابوں کے اقتباسات رسالوں اور کتابوں کی صورت میں شائع کرو، یہ گویا میری آئندہ تکمیل کی راہ بتائی گئی ۔(مکاتیب سیدسلیمان ص۱۴۶) حضرت عارف باللہ جناب ڈاکٹر عبدالحئی صاحب تحریر فرماتے ہیں : حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی آخری ملاقات میں علامہ سید سلیمان ندویؒ سے ارشاد فرمایا تھا : میری تصانیف سے انتخابات شائع کرتے رہنا۔ (مأثر حکیم الامت ص۱۶۵) علامہ سید سلیمان ندویؒ تحریر فرماتے ہیں : بڑی ضرورت تھی کہ اس اصلاح وتجدید کے خاکے کو جس کو ایک مصلحِ وقت اپنی تصنیفات ورسائل میں سپرد کرگیا ہے اور جن پر زبان کی کہنگی اور طریقِ ادا کی قدامت کا پردہ پڑا ہے ،ان کو موجودہ زمانہ کے مذاق اور تقریر وتحریر کے نئے انداز کی روشنی میں اجاگر کیا جائے ۔ (مقدمہ تجدید کامل ص۳۳)