آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
کرنے سے تکلیف ہوتی ہے اور شطرنج وغیرہ کے روکنے سے کیا تکلیف ہے۔۱؎ (اسی طرح) یہ توسع معاملات میں کیا گیا، دیانات میں نہیں ( کیونکہ اس میں کچھ اضطرار نہیں )اسی لئے جمعہ فی القریٰ میں محض ابتلاء عوام کے سبب ایسا توسع نہیں کیا۔۲؎عموم بلویٰ کی وجہ سے ضعیف قول پر فتویٰ دینے کا ضابطہ عموم بلویٰ کی وجہ سے صرف اختلافیات میں ضعیف قول پر فتویٰ دیا جاتا ہے، جو چیزیں بالاتفاق حرام ہیں ان میں عموم بلویٰ کو کوئی اثر نہیں ۔۳؎ میں توہمیشہ سے یہ سمجھے ہوئے ہوں کہ مجتہد فیہ میں عموم بلویٰ کااعتبار ہونا چاہئے،قرأت میں بھی اس کی ضرورت ہے متأخرین نے میری رائے میں ٹھیک کیا ۔۴؎ عموم بلویٰ وہاں چل سکتا ہے جہاں مسئلہ مختلف فیہ ہو ،وہاں اپنا مسلک بوجہ عموم بلویٰ ترک کرسکتے ہیں ۔۵؎امت کوفتنہ اور تشویش سے بچانے کے لئے بجائے راجح کے مرجوح کواختیار کرنا جس مسئلہ میں کسی عالم وسیع النظر ذکی الفہم منصف مزاج کو اپنی تحقیق سے یاکسی عامی کو ایسے عالم سے بشرطیکہ متقی بھی ہو بشہادت قلب معلوم ہوجائے کہ اس مسئلہ میں راحج دوسری جانب ہے تو دیکھنا چاہئے کہ اس مرجوح جانب میں بھی دلیل شرعی سے عمل کی گنجائش ہے یا نہیں ؟ اگر گنجائش ہو تو ایسے موقع پر جہاں احتمال فتنہ وتشویش عوام کا ہو مسلمانوں کو تفریق کلمہ سے بچانے کے لئے اولیٰ یہی ہے کہ اس مرجوح جانب پر عمل ------------------------------ ۱؎ التبلیغ ۱۵؍۸۲، احکام المال۔۲؎ انفاس عیسیٰ ص۲۳۴ ۳؎ ملفوظات دعوات عبدیت ص۱۲۶ج۱۹ ۴؎ حسن العزیز ۱/۲۴۷ ۵؎ کمالات اشرفیہ ۳۱۴