آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
حق تک پہونچنے کا اور اہل حق کی پہچان کا ایک طریقہ چند جگہ کا انتخاب کر واور ہر ہر جگہ ایک ایک ہفتہ رہو ، مگر یہ شرط ہے کہ خالی الذہن ہو کر رہو نہ کسی کے معتقد ہونہ مخالف اور وہاں کی ہر ہر حالت میں غورکرتے رہو، دن بھر وہاں کے حالات دیکھو اور باتیں سنو اور رات کو غور کرو اور سوچو،اگر طلب صادق ہے تو حق واضح ہوجائے گا اور صاف معلوم ہوجائے گاکہ کہاں مصری ہے کہاں تنکے ، کہیں تصنع اور بناوٹ ملے گی کہیں جعلسازی اور فریب ہوگا، مگر کہیں سچی اور کھری بات بھی ہوگی، اگر طلب میں خلوص ہے تو کھرے کھوٹے میں تمیز کرلینا کچھ مشکل نہ ہو گا ، اس طریق سے کوشش کرو اور حق تعالیٰ سے دعا بھی کرتے رہو،صرف اپنی کوشش پر بھروسہ نہ کرو، ہدایت حق تعالیٰ کے کرم پر موقوف ہے اور اس کے حاصل کرنے کا طریقہ عجزونیازی ہے ، دعاء کا مغزیہی عجز ونیاز ہے ،کوئی اپنے علم وفہم وذہانت سے ہدایت نہیں پاتا ہے، بڑے بڑے عقلا گمراہ ہوچکے ہیں اور اب بھی موجود ہیں ،ہدایت جس کو ہوئی ہے حق تعالیٰ کے فضل ہی سے ہوئی ہے ،اس واسطے کوشش کے ساتھ عجز ونیاز ودعاکی بھی سخت ضرورت ہے ۔ یہ طریقہ ہے حق کے حاصل کرنے کا اس سے ضرور حق مل جاتا ہے ۔۱؎دونوں طرف دلیل موجود ہے تو عوام کس کو ترجیح دیں ؟ اسی واسطے میں کہاکرتاہوں کہ علماء کے اختلاف کے وقت اس پر نظرنہ کرو کہ دلیل تو ان کے پاس بھی ہے ،دلیل تو سبھی کے پاس ہواکرتی ہے کیا اس کے پاس دلیل نہ تھی جس نے ساس سے نکاح کو حلال کردیا؟ کوئی شخص جب ایک دعوی کرتا ہے تودلیل اس کی پہلے سوچ لیتا ہے۔ ------------------------------ ۱؎ وعظ جلاء القلوب ملحقہ ذکر وفکر ص۳۵۵