آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
فصل (۵) سدًّا للباب حکیمانہ طرز اختیار کرکے مستفتی کو پریشان کرنا ایک شخص نے سوال کیا کہ حضرت میں نے چماروں کے کنوئیں سے پانی پی لیا فرمایا کہ توبہ کرلو اور آئندہ ایسا مت کرنا جب وہ شخص چلا گیا تو فرمایا کہ یہ میں نے اس لیے کہا کہ تاکہ دل میں رکاوٹ رہے آگے نہ بڑھے نفرت پیدا ہو۔ حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص مع اپنے کنبہ کے لایا گیا وہ خانساماں تھا اس نے انگریز کی بچی ہوئی چائے پی لی تھی اس کے تمام متعلقین نے اس سے نفرت ظاہر کی کہ تو ’’کرشٹان‘‘ ہوگیا، یہ شخص بہت پریشان تھا۔ حضرت شاہ صاحب کے پاس سب مسئلہ پوچھنے آئے شاہ صاحب کے پاس اہل علم کا مجمع رہتا تھا شاہ صاحب نے فرمایا کہ بھائی اتنی بڑی بات اتنی جلدی طے نہیں ہوسکتی کل آنا کسی بڑی کتاب میں مسئلہ دیکھیں گے اور بیوی بچوں سے کہا اس سے الگ رہنا کئی روز دق کرکے فرمایا کہ آج ایک روایت نکلی ہے بہت بڑی بات ہوگئی تم سے، اتنے مساکین کو کھانا کھلاؤ، اتنی نفلیں پڑھو، غسل کرو، غرض بڑا بکھیڑا بتلادیا شاگردوں نے جرحاً باہم کہا کہ نہ معلوم شاہ صاحب نے یہ مسئلہ کہاں سے فرمایا، حضرت شاہ صاحب نے سن کر فرمایا کہ تم کیا جانو، یہ انتظامی بات ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو لوگ دلیر ہوجاتے اور کرشٹان بننا شروع ہوجاتے حضرت شاہ صاحب کا طرز نہایت حکیمانہ تھا عجیب باتیں تھیں ۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ الافاضات ۶؍۳۷۱۔