آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مفتی کو مغلوب المحبت نہیں ہونا چاہئے عاشق کو مفتی بننا جائز نہیں ہوتا کیونکہ وہ تو محبت سے مغلوب ہوتا ہے اس کا تو ہر فعل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع ہی کرنے کو جی چاہتا ہے ، چاہے دوسرے لوگ فتنہ ہی میں مبتلا ہوجائیں اور فقیہ اس کی کوئی پرواہ نہیں کرتا بلکہ دلیری کے ساتھ یہ فتوے دیتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جس فعل کے اتباع سے عوام میں کسی مفسدہ کا اندیشہ ہو وہ اتباع ہی نہیں محض دعویٰ ہے اتباع کا، اس لیے وہ ممنوع ہے۔ پھر حضرت اقدس نے فرمایا کہ اگر نیت وعقیدہ ٹھیک ہو اور جوش محبت میں کیا جائے وہ اس کے لیے تو جائز ہی ہے لیکن اگر جاہلوں تک پہنچ جانے اوران میں مفسدہ ہوجانے کی اس کو اطلاع ہوجائے تو اس کے لیے بھی ممنوع ہے۔۱؎حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ کی شان اور ان کا خصوصی مزاج امام صاحب کے اقوال اقرب الی الانتظام ہیں ، شاہانہ احکام ہیں ، پہلے ہی سے ایسا بندوبست کرتے ہیں کہ آئندہ خرابی نہ واقع ہو مثلاً کوئی عمل منقول ہو، اور لوگ اس کو اپنے درجہ سے بڑھا کر کرنے لگیں اور اعتقاد میں بھی خرابی پیدا ہوجائے تو امام صاحب اس عمل ہی کو متروک ہونے کے قابل سمجھتے ہیں ، یعنی اس کو چھوڑ دینا چاہئے، نہ یہ کہ صرف اس زیادتی ہی کی اصلاح کردی جائے جیسے سجدۂ شکر کہ گو منقول تو ہے مگر اس کو لوگ اپنی حد سے آگے بڑھانے لگے تھے اس لیے بالکل ہی روک دیا، اور یہ اس عمل میں ہے جو ضروری نہ ہو ،اور جو عمل ضروری ہے تو اس میں صرف زیادتی کو حذف کیا جائے گا، امام صاحب کا مسلک صوفیہ کے مسلک سے ملتا ہوا ہے، صوفیہ اعمال باطنی میں ایسی ہی احتیاط کرتے ہیں جیسے علماء احکام ظاہرہ میں ۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ الافاضات ۹؍۳۹۹۔ ۲؎ حسن العزیز ۳؍ ۲۳۔