آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
باب۲ آداب المفتی مفتی کے بعض اوصاف و شرائط یہ بھی ضروری ہے کہ فتویٰ دینے والا ایسا شخص ہو جس نے کسی ماہر استادسے فن حاصل کیا ہواور اہل بصیرت اس کو فقہ میں مہارت تامہ حاصل ہونے پرشہادت دیتے ہوں ۔ لماقال الشامی فی عقودرسم المفتی فان المتقدمین شرطوافی المفتی الا جتہادوہذا مفقود فی زماننا فلا اقل من ان یشترط فیہ معرفۃ المسائل بشروطہا وقیودہا التی کثیرا ما یسقطونہا ولایصرحون بہا اعتمادا علیٰ فہم المتفقہۃ، وکذالابدمن معرفۃعرف زمانہٖ واحوال اہلہٖ والتخریج فی ذالک علیٰ استاذ ماہر ۱؎ یعنی متقدمین نے مفتی ہونے کے لئے اجتہاد کی شرط لگائی ہے اور یہ زمانہ میں مفقود ہے پس کم از کم اس میں یہ شرط توضرور رہے گی کہ مسائل سے ان کی شروط وقیود سمیت واقف ہوجن کو فقہاء اکثر چھوڑدیتے ہیں اور اہل فن کے فہم پر بھروسہ کی وجہ سے بالتصریح بیان نہیں کرتے ۔۲؎اس شرط کی اہمیت اس درجہ کیوں ؟ وجہ یہ ہے کہ بعض مسائل ذی اجزاء ہوتے ہیں اور ان اجزاء میں سے کوئی ------------------------------ ۱؎ عقود رسم المفتی ص۴۶ ۲ ؎ الحیلۃ الناجزۃ ص۴۶