آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مکاتبت نمبر۴ قرأت متواترہ کے سلسلہ میں مکاتبت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کا مکتوب گرامی سوال: در منثور میں روایات ذیل نظر سے گذریں اور تحقیقی جواب تو ان روایات کا ظاہر ہی ہے کہ یہ اخبار آحاد ہیں ، اور قراء ۃ متواترہ کے مقابلہ میں اخبار آحاد کا اعتبار نہیں کیا جاتا، لیکن اگر کوئی مخالف ان روایات کو پیش کرے تو اس کے لیے کوئی مسکت جواب سمجھ میں نہیں آتا، اگر کوئی جواب ہو تو مطلع فرمائیں ، وہ روایات یہ ہیں : (۱) اخرج الفریابی والحاکم وصححہ والبیہقی فی شعب الإیمان والضیاء فی المختارۃ من طرق عن ابن عباس فی قولہ حتی تستأنسوا قال أخطاء الکاتب إنما ہی حتی تستأذنوا۔ (۲) اخرج ابن جریر وابن الأنباری فی المصاحف عن ابن عباسؓ أنہ قرأ افلم ییقن الذین آمنوا فقیل لہ انہا فی المصحف اَفَلَم ییأس فقال الحن الکاتب کتبہا وہو ناعس۔ (۳) أخرج ابن ابی داؤد عن یحیی بن معمر قال قال عثمان ان فی القرآن لحنا وستقیمہ العرب بالسنتہا۔ (۴) عـن قـتادۃ أن عثمان لما رفع إلیہ المصحف قال إن فیہ لحناً وستقیمہ العرب بالسنتہا۔ (۵) وعن عکرمۃ قال لما أتی عثمان بالمصحف رای فیہ شیئا من لحن فقال لو کان المملی من ہذیل والکاتب من ثقیف لم یوجد فیہ ہذا۔