آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
قضا کرتا ہے وہاں پر اس کی ولایت وحکومت عام ہو (گوکسی خاص فرقہ ہی پرہو)اور گوخاص خاص معاملات ہی میں ہو۔ قال فی ردالمحتار ثم القاضی تتقیدولا یتہ بالزمان والمکان والحوادث اھ ص۴۶۲ج۴) غیر صاحب حکومت قاضی نہ ہوگا۔۱؎مسلمانوں کے کرنے کاکام مسلمانوں کو نہایت التجاکے ساتھ گورنمنٹ سے درخواست کرناچاہئے کہ وہ ہندوستان میں منصب ِ قضاء کوقائم کرکے اپنی مسلم رعایا کو ان مشکلات سے نجات دے اور جب تک منصب ِ قضاکی تجویز مکمل نہ ہو اس وقت تک کے لئے کم ازکم یہی قانون مقررکردیاجائے کہ جو مسائل قضاء ِقاضی کے محتاج ہیں ان کا فیصلہ غیر مسلم حکّام نہ کریں ، بلکہ ایسے مقدمات مسلم حکام ہی کے سپرد ہوں اور مسلم حکام کو ہدایت کی جائے کہ ان مسائل میں علماء سے صورتِ مقدمہ بیان کرکے شرعی حکم حاصل کریں اور شرعی فتوے کے مطابق مقدمہ کا فیصلہ کردیں اور اپنے فیصلہ کے ساتھ عالم کے فتوے کو بھی نتھی کردیاکریں ،جیسا کہ میراث وتقسیمِ ترکہ کے مقدمات میں اب بھی ایسا ہی کیاجاتا ہے اگر یہ صورت بھی ہوجائے تو مسلمانانِ ہند کی مشکلات بہت کچھ کم ہوجائیں گی، ہمیں قوی امید ہے کہ گورنمنٹ ہماری اس درخواست پر ضرورتوجہ کرے گی اور اپنی مسلم رعایا کو شکروامتنان کا موقع دے گی واللہ المستعان فی کل باب وہوالمیسر لکل صعاب۔۲؎ (فائدہ: یہ تحریر اس وقت کی ہے جب کہ ہندوستان میں غیر اسلامی یعنی برطانیہ کی حکومت تھی، اوراب تو جمہوری حکومت ہے،آئین کے مطابق جمہوری حکومت میں ہم کو اپنے حقوق کے مطالبات کا پوراحق ہے لہٰذا اس کی پرزورکوشش کرنی چاہئے۔) ------------------------------ ۱؎ القول الماضی ص۲۰ ۲؎ القول الماضی ص۲۴