آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
عمل واحد میں ضرورت کی وجہ سے بھی تلفیق کی اجازت نہیں ہمارے نزدیک ان اقوال مختلفہ میں یہ قول اعدل الاقوال ہے کہ عمل واحد میں تلفیق خارق للاجماع کی اجازت نہ ہواور دوعمل جداگانہ ہو ں تو ان میں (ضرورت کے وقت)تلفیق کی اجازت دی جائے گوظاہراً خلاف اجماع لازم آتا ہو۔ مثلاً کوئی شخص بے ترتیب وضو کرے توشافعیہ کے نزدیک وضو صحیح نہیں ، اور کوئی شخص ربع رأس سے کم مسح کرے توحنفیہ کے نزدیک وضو نہیں ہوتا ،پس اگر کوئی شخص اس طرح وضو کرے کہ ترتیب کی رعایت نہ ہو اور مسح کرے ربع رأس سے کم کا توکسی کے نزدیک بھی وضو نہیں ہوا۔اور یہ تلفیق خارج اجماع ہے ۔ اوراگر کسی نے وضو میں چوتھائی سر سے کم میں مسح کیا اور نماز میں فاتحہ خلف الامام نہ پڑھی تو ظاہراً اس صورت میں بھی خرق اجماع لازم آتا ہے کہ وضو شافعیہ کے مذہب پر ہے اور نماز حنفیہ کے مذہب پر،مگر وضو جدا عمل ہے اور نماز جدا ،اس واسطے یہ تلفیق (ضرورت کے وقت)منع نہیں ۔۱؎محض حَظِّنفس کے لئے تلفیق جائز نہیں بعض لوگوں نے محض اپنا مال بچانے کے لئے زیور کی زکوٰۃ کے مسئلہ میں امام شافعیؒ کا مذہب لے لیا، امام صاحب کے نزدیک زیور میں زکوٰۃ واجب ہے اورا مام شافعی کے نزدیک نہیں ہے ۔ سوخوب سمجھ لوکہ محض حظ نفس کے لئے کسی دوسرے امام کا مذہب اختیار کرلینا یہ دین نہیں بلکہ اتباع نفس اور تلاعب بالدین ہے (یعنی دین کو کھیل بنانا ہے ) اس مسئلہ ------------------------------ ۱؎ الحیلۃ الناجزۃ ص۲۶