آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بعض امور غیر منصوصہ عملیہ میں مسلم کامل کے قلب کا حکم معتبر اور جائز العمل ہے ۔۱؎حق تک پہنچنے کے لئے دعاکی ضرورت اور اس کا فائدہ ایک نومسلم کا بیان ہے کہ جب میں نے مذہب حق کو تلاش کرنا شروع کیا تو مجھے ہر مذہب میں حق کی جھلک نظر آتی تھی جس سے میں پریشان ہوگیا آخر میں نے یوں دعا کی کہ اگر آسمان وزمین کا پیداکرنے والا کوئی ہے تو میں اس سے دعاکرتاہوں کہ مجھ پر حق واضح ہوجائے بس یہ دعاکرتے ہوئے دوچاردن نہ گزرے تھے کہ اسلام کا حق ہونا مجھے واضح ہوگیا، اگر دعا کے بعد بھی کس پر حق واضح نہ ہو جب بھی اس کو ترک نہ کرے کیوں کہ اس وقت دعا کا یہی فائدہ ہوگا کہ اس سے دل میں قوت پیداہوگی، قلب کو راحت وسکون ہوگا اوریہ بھی مطلوب ہے۔ اور دعاء سے راحت قلب ضرور حاصل ہوتی ہے میں اس پر حلف کر سکتا ہوں نیز حق تعالیٰ کا ارشا د ہے’’ اَلاَبِذِکْرِاللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب‘‘علاوہ قوت قلب کے اس میں ایک نفع یہ ہے کہ یہ شخص حق تعالیٰ کے یہاں معذور سمجھا جائے گا کیونکہ جب اس سے سوال ہوگا کہ تم نے حق کا اتباع کیوں نہیں کیا؟ یہ کہہ دے گا کہ میں نے طلبِ حق کے لئے بہت سعی کی اور اللہ تعالیٰ تو ایک ہی تھے میں نے ان سے بھی عرض کردیا تھا کہ مجھ پر حق واضح کردیا جائے اب میں دوسرا ہادی کہاں سے لاتا اور یہ بات میں نے علی سبیل التنزیل کہی ہے کہ اگردعا کے بعدبھی حق واضح نہ ہواتو قلب کو قوت توحاصل ہوگی اور خدا کے یہاں معذور تو ہوجائے گا، ورنہ عادۃ اللہ یہی ہے کہ جو شخص دل سے دعاکرتاہے وضوح حق اس پر واضح ہوہی جاتا ہے اس کے خلاف ہوتا ہی نہیں پس دعاء کو ہر گزترک نہ کیاجائے ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ التکشف عن مہمات التصوف ص۳۰۶ ۲؎ الارتیاب والا غتیاب ملحقہ اصلاح اعمال ص۵۱۰