آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
نہیں وہ پلٹن سے لڑتے ہیں یہ کتاب اور رسالہ سے۔ جس کو محض اعتراض ہی مقصود ہو اس کو کہہ دینا چاہئے کہ جاؤ تم یونہی سمجھو البتہ جو سمجھنا چاہے اس کو سمجھاسکتے ہیں ۔۱؎غیر ضروری تحقیقات میں نہ پڑنا چاہئے یہ عادت کہ غیر ضروری چیزوں سے جن میں غیر ضروری سوال بھی آگیا اجتناب رکھو، اسلام کی خوبی میں سے ہے، حدیث شریف میں ہے: مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکُہُ مَالاَ یَعْنِیْہٖ۔۲؎ بعض لوگوں کو تحقیقات کا بہت شوق ہوتا ہے وقت بیکار کھوتے ہیں کام میں لگنا چاہئے محض تحقیقات سے کیا ہوتا ہے زیادہ سے زیادہ تحقیقات سے فن کی تدوین ہوجائے گی مگر نتیجہ کچھ نہ ہوگا۔۳؎ ایک صاحب نے تعجب سے سوال کیا کہ حضرت! سنا ہے کہ مرغا فرشتوں کو دیکھ کر بولتا ہے کیا فرشتے اس کو مکشوف ہوتے ہیں ؟ فرمایا کہ ہاں پھر فرمایا یہ تحقیق تو ہوگئی اور وہ مرغا جس وجہ سے بھی بولتا ہو مگر میں پہلے آپ کے اس بولنے کی وجہ پوچھتا ہوں کہ آپ کو بیٹھے بٹھلائے کیا نظر آیا جو آپ ایک غیر ضروری سوال کرنے چلے، کیا خاموش بیٹھا رہنا آپ کے نزدیک گنا ہ ہے؟ ۔۴؎کس قسم کے مسائل میں توقف کرنا چاہئے فرمایا: امام صاحب سے جو اس مسئلہ (اطفال مومنین) میں اﷲ اعلم بما کانوا عاملین منقول ہے جس کا حاصل توقف ہے، میرے ذہن میں امام صاحب کے توقف کے متعلق یہ بات آئی ہے کہ امام صاحب نے اس عنوان میں ہم کو ایسے امور کی ------------------------------ ۱؎ الافاضات الیومیہ ۲؎ الافاضات ص؍۱۲۷ ۳؎ الافاضات الیومیہ ۹۵ج۴۲؎ االافاضات الیومیہ ۱۴ج۲