آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
لہٰذا(مفقود کے مسئلہ میں ) تحکیم کا فتویٰ نہیں دیاجاسکتا واللہ اعلم۔۱؎ تنبیہ: مفقود کا مال اس کے ورثہ میں اس وقت تقسیم ہوتا ہے جب قاضی (حاکم مسلم) اس کی موت کا حکم کردے۔۲؎عنین کے مسئلے میں فسخ نکاح کی دوصورتیں سوال (۵۹۱)ہندہ کے ولیوں نے اس کا نکاح زید کے ساتھ کردیا دونوں جوان اور بالغ تھے، زید رجولیت سے خالی تھا (یعنی نامرد تھا) ہندہ کے ولیوں نے زید کے ولیوں سے خلع کی درخواست کی، انہوں نے علاج کے غرض سے مہلتیں لیں لیکن ناکامی ہوئی ۔۔۔۔۔۶سال صبر کیا اب ہندہ اور اس کے ولی طلاق چاہتے ہیں اور زید اور اس کے ولی طلاق دینے سے گریز کرتے ہیں ، ایسی صورت میں علماء دین اور مفتیان شرح کیا ارشاد فرماتے ہیں ؟ جواب :چونکہ انکارِطلاق کے وقت حاکم شرعی کی تفریق کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ اس ملک میں نہیں ہے لہٰذا تفریق کی دوصورتیں ہوسکتی ہیں ،یاتوشوہر طلاق دیدے یادونوں زن وشوہر برضامندی کسی عالم یا فہیم کو اپنی طرف سے اس مقدمہ میں حَکَم مقرر کرکے اس کے روبروپیش کریں اور وہ اگر عالم ہو تو خود موافق قواعد شرعیہ اور اگر عالم نہ ہو تو کسی عالم سے اس کا طریقہ دریافت کرکے اسی کے موافق دونوں میں تفریق کرادے ۔ البتہ اگرکوئی مسلمان حاکم جو منجانب گورنمنٹ مامور ہو اور ایسے معاملات کے قانوناً اس کو اختیارات دئیے گئے ہوں بعد رجوع نالش کسی عالم سے تفریق کا شرعی طریقہ دریافت کرکے بلارضا مندی شوہر بھی تفریق کردے وہ تفریق بھی مثل تفریق قاضی کے معتبر ہے۔ اور اگر شوہر نہ طلاق دے نہ دونوں برضاء خود کسی کو حَکَم ٹھہرادیں ------------------------------ ۱؎ الحیلۃ الناجزہ ص۲۲۷ ۲؎ امدادالفتاویٰ ص۳۶۲ج۴