آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
عورت کو دوسرے کے لئے حلال کریں گے کیونکہ اب اس میں کیا شبہ ہے جب طلاق ہوگئی اور عدت بھی گذرگئی تو نکاح جس سے چاہے کرسکتی ہے، حالانکہ نفس الامر میں حکم یہ ہے کہ اگر خاوند نے یہ لفظ تفویض طلاق کے لئے کہا ہے اور عورت نے اس کے بعد اخترت نفسی نہیں کہا تو اس سے کچھ بھی نہیں ہوا،نہ طلاق ہوئی نہ خاوند کے نکاح سے خارج ہوئی نہ دوسرے سے نکاح کرسکتی ہے، اور ان مفتی صاحب نے اس کو دوسرے کے لئے حلال کردیا تو یہ حرام کو حلال کرنا ہوا اور پہلے خاوند کے نکاح سے باہر کریں گے اور اس عورت کو اس پر حرام کہیں گے یہ تحریم ِحلال ہوئی ،ذرا سے لفظ اختاری کے حکم میں فقہ پرپورا عبور نہ ہونے کی وجہ سے ایسی غلطی ہوئی ،ایسی نظیریں بکثرت ہیں ، بعض بعض مسائل کو کئی کئی باب میں دیکھنا پڑتا ہے کوئی جزوکہیں ملتا ہے اور کوئی جزوکہیں ۔ ایک مسئلہ اٹھارہ سال سے عدالت میں پیش تھا اور طے نہیں ہوتا تھا منصف(جج) صاحب حیران ہوگئے تھے بالآ خر منصف صاحب نے اس کو دیوبند بھیجا،مولانا استادنانے اس کو میرے سپرد کیا مجھے بہت ابواب میں دیکھنا پڑا، تب اس کا جواب لکھا گیا ، جب جواب عدالت میں پہنچا تو ایک دن میں منصف نے فیصلہ کردیا اور پہلے وہی منصف پریشان ہوگیاتھااور کوئی فیصلہ اس کی سمجھ میں نہیں آتا تھا ۔۱؎فتوی لکھنے کا اہل کون شخص ہے؟ فتویٰ لکھنا ہر شخص کا کام نہیں ہے چاہے کتابیں بھی ختم ہوچکی ہوں ہاں اپنے بزرگوں کے سامنے کسی نے یہ کام کیا ہو اور ان بزرگوں نے پسند بھی کیا ہو اس کو البتہ جائز ہے، یوں پھر بھی کوئی لغزش یا غلطی ہوجائے کبھی کبھار وہ اور بات ہے، وہ ------------------------------ ۱؎ وعظ’’ الصالحون ‘‘ملحقہ اصلاح اعمال ص۷۰