آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
جماعت مسلمین کے شرائط اس جماعت کو قاضی کے قائم مقام کرنے کے لئے چند شرائط ہیں ، جس جماعت میں یہ شرطیں موجودنہ ہوں وہ شرعاً معتبر نہ ہوگی۔ (۱)کم ازکم تین آدمیوں کی جماعت ہو ایک یادو آدمی فیصلہ کریں تو وہ معتبر نہیں ۔ (۲)اس جماعت کے سب ارکان کا عادل ہونا شرط ہے ،اور عادل وہ شخص ہے جو تمام کبیرہ گناہوں سے بچتا ہو اور صغائر پر مصرنہ ہو اور اگر کوئی گناہ سرزد ہوجاتا ہو تو فوراً توبہ کرلیتا ہو، لہٰذا سود خور اور رشوت لینے والا ڈاڑھی منڈانے والا ،جھوٹ بولنے والا اور بے نمازی اس جماعت کا رکن نہیں بن سکتا (اگر بدقسمتی سے کسی جگہ کے بااثر لوگ دیندار نہ ہوں تو یہ تدبیر کرلی جائے کہ وہ بااثر اشخاص چند دینداروں کو اختیاردیدیں ، تاکہ شرعاً فیصلہ کی نسبت دیندار جماعت کی طرف ہو اور ان بااثر اشخاص کو کوشش کا ثواب حاصل ہوجائے۔ (۳)فیصلہ میں علماء کی شرکت لازم اور شرط ہے، صرف عوام کی جماعت کا فیصلہ حکم قاضی کے قائم مقام نہیں ہوسکتا ،اس لئے اولاً تو یہ چاہئے کہ جماعت کے سب ارکان اہل علم ہوں اور اگریہ میسر نہ ہوتو کم ازکم ایک معاملہ فہم عالم کو ضرورجماعت کا رکن بنائیں اور دوسرے ارکان معاملہ کے تمام پہلوؤں کو ان عالم صاحب سے خوب سمجھ کر رائے قائم کریں ،اور اگر کسی جگہ یہ بھی ممکن نہ ہوتو پھر یہ لازم ہے کہ جماعت کے ارکان معاملہ کی روداد مکمل کرکے علماء محققین سے ہر ہرجزئی کا حکم دریافت کریں اور جوان کا فتویٰ ہو اس کے موافق فیصلہ کیاجائے ،اگر ایسا نہ کیا بلکہ عوام نے محض اپنی رائے سے فیصلہ کردیا تو وہ حکم نافذ نہ ہوگا اور فیصلہ بالکل بے کار