آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مکاتبت نمبر۳ مسئلۂ تصویرسے متعلق حکیم الامت حضرت تھانویؒ اور ایک عالم صاحب کی مکاتبت اورحضرت مولانا خلیل احمد صاحب ؒکا محاکمہ ۱؎ سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس باب میں کہ زید و عمرو میں حسب ذیل مکاتبت ہوئی اس میں کس کی تقریر حق ہے، اور اگر زید کی تقریر حق ہے تو عمرو کی اخیر تقریر کا کیا جواب ہے ؟ وجہ اس مکاتبت کی یہ ہوئی کہ عمرو نے یہ رائے ظاہر کی تھی کہ پشت کی طرف سے فوٹو لینے میں جس میں چہرہ نہ آوے گنجائش معلوم ہوتی ہے اور درمختار کی روایت ممحوۃ الوجہ سے استدلال تھا اس پر زید کی تقریر ہوئی پھر اس پر آگے سلسلہ چلا۔. ------------------------------ (۱) محاکمہ ہذا کے متعلق حضرت حکیم الامۃ مولانا تھانوی قدس سرہ ’’خوان خلیل‘‘ میں مسئلہ نمبر۱ کے عنوان سے تحریر فرماتے ہیں میرا ایک دوست سے اس مسئلہ میں اختلاف ہوا کہ پشت کی طرف سے فوٹو لینے میں جس میں چہرہ نہ آوے گنجائش ہے یا نہیں ، جانبین سے مکاتبت کا سلسلہ چلتا رہا آخر میں احقر نے اس دوست کو مولانا (خلیل احمدؒ) کے فیصلہ پر راضی کرکے تحقیق مسئلہ کی درخواست کی، مولانا نے خوشی سے قبول فرماکر مسئلہ کا فیصلہ کردیا، چنانچہ ہم دونوں نے قبول کرلیا، یہ محاکمہ تتمہ جلد رابع فتاوی امدادیہ کے اخیر میں شائع ہوچکا ہے، اس محاکمہ کی تمہید میں مولانا کی عبارت قابل دید ہے،وہی ہذہ ۔ بندۂ ناچیز باعتبار اپنے علم و فہم کے اس قابل نہیں کہ علماء اعلام کے اختلافات کا فیصلہ کرسکے، مگر ہاں امتثالا للامر الشریف اس مسئلہ میں جو کچھ خیال میں آیا عرض کرتا ہوں الخ۔ فائدہ: تواضع اور اظہار حق میں اس طرح جمع کرنا جس درجہ کا کمال ہے ظاہر ہے انتہی خوان خلیل ص:۸ ۔