آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
صاحبزادے قاری عبدالسلام مرحوم سے سن کر صفائی معاملات کے اس مسئلہ میں مجھ کو تردد ہوگیا ہے ،اور اِس وقت احتیاط کے درجہ میں اس سے رجوع کرتاہوں ۔۱؎جدیدمسئلہ کو حل کرنے کے بعد بھی اعتماد نہ ہونے کی صورت میں دوسرے علماء محققین کے حوالہ کرنا سوال(۱۸۱) رسائل ماہواری جو ارسال ہواکرتے ہیں وہ اگرڈاک میں ضائع ہوجاویں تومشتری بائع سے دوبارہ طلب کرسکتا ہے یانہیں ؟ شرعی حکم اس باب میں کیا ہے ۔ جواب: پورا شرح صدر تو ہے نہیں لیکن قواعد سے رجحان اس طرف ہے کہ دوبارہ طلب کرسکتا ہے لان الظاہران عملۃ البوسطۃ وکلاء للبائع لاللمشتری ،فلیراجع الی العلماء الاٰخرین ۔۳؎ سرکار کی ناجائز ملازمت کے متعلق سوال کا جواب تحریر فرمانے کے بعد اخیر میں تحریر فرماتے ہیں : میں نے یہ مسئلہ ،کسی نقل جزئی سے نہیں لکھا ہے ،جس پر مجھ کو اعتماد نہیں ،اس لئے مناسب بلکہ واجب ہے کہ دوسرے علماء محققین سے بھی اطمینان کرلیاجائے اور پھر بھی عمل کرتے وقت حضرت امام مالک ؒ کے ارشاد نفعل ونستغفرکو معمول رکھیں ۔۴؎ ہوائی جہاز میں مسافت قصر کے متعلق سوال کا جواب تحریر فرمانے کے بعد اخیر میں تحریر فرمائے ہیں : احتیاطاً اس میں دوسرے علماء سے بھی رجوع کرلیاجائے ۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ج۴ص۱۲۹،۱۳۲ ۲؎ ایضاً ۳/۱۳۸ ۳؎ امدادالفتاویٰ ص۴۰۹ج۳سوال ۴۱۰ ۴؎ امدادالفتاویٰ ج۱ص۵۹۲ سوال نمبر ۵۱۹