آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مٹادینے سے اب وہ ذی روح باقی نہیں رہا، کیونکہ سر بالکل جاتا ہی رہا اور قفا ہے نہیں اور جب کہ قفا کی جانب سے تصویر لی گئی ہے تو پورے آدمی کی تصویر ہوئی، اور وجہ کا نہ ہونا مضر نہیں ، جیسے کہ وجہ والے میں قفا کا نہ ہونا مضر نہیں ویسے ہی قفاوالی تصویر میں وجہ کا نہ ہونا مضر نہیں غرضیکہ قفا والی تصویر پورے انسان کی تصویر ہے، اگر یہ خیال کیا جائے کہ وجہ کے بغیر انسان زندہ یا باقی نہیں رہتا تو اسی طرح صرف وجہ سے بھی انسان زندہ نہیں رہ سکتا، تاوقتیکہ قفا نہ ہو، اس سے تو لازم آتا ہے کہ صرف تصویر کا مجسمہ حرام ہو اور کاغذ وغیرہ پر تصویر حرام نہ ہو، اس لیے کہ انسان بغیر پشت وقفا کے زندہ نہیں رہ سکتا۔جواب عمرو بر اعتراضات زید قولہ: لیکن پورے آدمی کی تصویر الخ اقول: اسی میں تو کلام ہے میں تو یہ سمجھتا ہوں جیسا (۱) میں لکھ چکا ہوں کہ وجہ یار أس نہ ہونے کے وقت وہ تصویر ہی نہیں رہتی الخ۔ قولہ: وجہ کا نہ ہونا الی قولہ جیسے کہ وجہ والی، الخ۔ اقول: یہ خیال اس لیے مخدوش ہے کہ تصویر میں معظم مقصود وجہ مع الرأس ہی ہے کہ معرفت اسی سے ہے اور مجمع محاسن وہی ہے، چنانچہ اسی بناء پر شائقان تصویر صرف وجہ ہی کی تصویر لینے اور رکھنے کو بھی کافی سمجھتے ہیں ، بخلاف قفا کے کہ اس میں یہ بات نہیں خصوصاً جب کہ پشت سے تصویر لینا اتفاقاً نہ ہو بلکہ اسی قصد سے ہو کہ وجہ کی ہیئت نہ آوے، اس صورت میں ظاہر ہے کہ ایسا ہی ہے جیسا کہ بالقصد محو کردیا ہو جو حاصل ہے ممحوۃ الوجہ اوا لرأس کا اور قفا نہ آنا اکثر بلا قصد ہوتا ہے اس لیے ممحوۂ کے حکم میں نہیں ہوسکتا، پس قفا ووجہ میں دو فرق ہوئے اس لیے یہ قیاس، قیاس مع الفارق ہے۔ قولہ: اسی طرح صرف وجہ سے بھی الخ۔