آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
پھر یہاں سے اس پر یہ تنقیح کی گئی یہ دست بدست ہوتا ہے یااول قیمت دی جاتی ہے ،پھر ایک میعاد کے بعد مال یااس کا عکس اور میعادمعین ہوتی ہے یانہیں ۔(تم التنقیح)اس تنقیح کا یہ جواب آیا واضح ہو کہ بائع جس وقت مال اپنا فروخت کرتا ہے ،اس کے مال کی قیمت میں کبھی اسی وقت دست بدست نصف سوت اور نصف زرنقد سے دام مل جاتے ہیں ، لیکن اکثر خریداردام دینے میں تاخیر کرتے ہیں ،اور تاخیر کی میعاد ایک ہفتہ سے چارہفتہ تک ٹھہرائی گئی ہے ،یعنی ایک ہفتہ یاچار ہفتہ میں اس کے مال کی قیمت میں نصف سوت اور نصف زرنقد سے دام ملے گا،لیکن مال کی قیمت میں بائع کو جو سوت ملتا ہے ،وہ اصلی نرخ سے کسی قدرگراں پڑتا ہے ،یعنی فی بنڈل دوآنہ یعنی اگر اصلی نرخ بازار کے آٹھ روپئے بنڈل ہوگی ، تو مال کی قیمت میں جب سوت دیں گے تو دوآنہ اوپر آٹھ روپئے بنڈل کا نرخ کرکے دیں گے ، اس طرح پر کہ سولہ روپئے مال کی قیمت ہوگی تو آٹھ روپئے دوآنے کا ایک بنڈل سوت دیں گے اور سات روپئے چودہ آنے نقد دیں گے ،اس طرح پر بیع وشراء درست ہے یانہیں ؟فقط۔اس کا جواب حسب ذیل دیاگیا الجواب: باقتضائے المعروف کا لمشروط یہ تو یقینی ہوگیا کہ ثمن دوچیز وں کا مجموعہ ہے (یعنی) نقد اور سوت کا،پس یہ کہنا کہ سولہ روپئے قیمت ہے مثلاً اس کے معنی مصطلح بقاعدہ بالا یہ ہیں کہ اس کی قیمت آٹھ روپئے نقد اور آٹھ روپئے کا سوت ہے مثلاً سواگر