آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
مکاتبت نمبر۵ دوفرعی مسئلوں سے متعلق سوال از حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ دو مسئلے فروع میں سے قابل تحقیق ہیں ۔ اول مدرسہ میں جو روپیہ آتا ہے اگر یہ وقف ہے تو بقاء عین کے ساتھ انتفاع کہاں ہے، اور(اگر) یہ ملک معطی کا ہے تو اس کے مرجانے کے بعد واپسی ورثہ کی طرف واجب ہے۔ دوم اگر عدت میں کوئی عورت زوج یا احماء پر استطالتِ لسانی کرے تو جواز اخراج عن البیت کسی فقہی کتاب میں منصوص ہے یا نہیں ؟جواب از حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری (۱) عاجز کے نزدیک مدارس کا روپیہ وقف نہیں مگر اہل مدرسہ مثل عمال بیت المال معطین اور آخذین کی طرف سے وکلاء ہیں ، لہٰذا نہ اس میں زکوۃ واجب ہوگی اور نہ معطین واپس لے سکتے ہیں ۔ (۲) عالمگیر یہ کی روایت (وان کان نصیبہا من دارالمیت لا یکفیہا فاخرجہا الورثۃ من نصیبہم انتقلت) دال ہے کہ اگر عورت کا حصہ کافی نہیں ہے تو ورثہ اپنے حصہ سے خارج کرسکتے ہیں خواہ استطالت کرے، یہ نہ کرے اور اگر اس کا حصہ کافی ہے تو اخراج نہیں کرسکتے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم خلیل احمد عفی عنہ ۱۸؍جمادی الااخری ۱۳۲۵ھ