آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
کتنا ہی بڑا محقق اور مفتی ہوجائے لیکن لاعلمی ظاہر کرنے میں ذرا بھی عار محسوس نہ کرنا چاہئے حضرت امام مالکؒ کتنے بڑے امام تھے ان سے کسی نے ایک جلسہ میں چالیس سوال کئے جن میں سے چھتیس پر لاادری کہا اور صرف چار کا جواب دیا، آخر خدا کا خوف بھی تو کوئی چیز ہے۔ جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال کیا کہ شرّ البقاع کون سی جگہ ہے اور خیر البقاع کون سی جگہ ہے؟ کیا اتنی بات بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود نہیں فرماسکتے تھے یہ کوئی باریک بات نہ تھی کہ سب سے اچھا مقام کون ہے اور سب سے برا مقام کون ہے۔ اس کا جواب کلیات سے ہم جیسے نالائق سوچ کردے سکتے تھے مثلاً یہ کہہ سکتے تھے کہ جہاں طاعت ہو وہ سب سے اچھا مقام ہے اور جہاں معصیت ہو وہ سب سے برا مقام ہے۔ یہ میں نے محض مثال کے طور پر کہا تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ اس سوال کا جواب مشکل نہ تھا لیکن پھر بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے امور میں رائے زنی کو جائز نہیں سمجھا اور فرمایا مجھے تحقیق نہیں ، میں حق تعالیٰ جل شانہ سے پوچھ کر اس کا جواب دوں گا۔ چنانچہ جب حضرت جبرئیل آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ان سے پوچھا انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ مجھے تحقیق نہیں پھر وہ حق تعالیٰ شانہ سے پوچھ کر جواب لائے اور عرض کیا کہ سب سے اچھی جگہ مسجد ہے، اور سب سے بری جگہ بازار ہے، جب سائل آیا تو اس سے بھی یہی جواب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نقل فرمادیا۔