آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
کیا تھا کہ صورت مسجد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دیوار حدود مسجد کے اندر داخل ہے پھر خارج مسجد کی کڑیاں اس پر کیسے رکھی گئی ہوں گی؟ حضرت نے فرمایا ہاں ، اب غور کرنے سے ایسا ہی معلوم ہوتا ہے اس وقت کسی کو بھی خیال نہیں ہوا، اس ارشادسے وہ خیال دل میں متمکن ہوگیا تھا پس اگر اس بنا پر یہ دیوار جزو مسجد ہو تو کڑیوں کا اس پر رکھا جانا پرانی غلطی ہوگی، جس کو میں نے عریضۂ سابقہ میں عرض کیا تھا، مگر اس صورت میں سائبان مسجد کا رکھا جانا کچھ بھی حرج نہ ہوگا، اور اگر اس سے قطع نظر کرکے دیوار کو خارج مسجد کہا جائے (بناء علی القرائن المذکورۃ فی المکتوب السامی) تو اس وقت پھر سائبان کا بمصلحت مسجد اس پر رکھا جانا اور بھی سہل ہوگا، کیونکہ غیر مسجد کو مسجد کے لیے مشغول کرنے میں کوئی وجہ منع کی نہیں معلوم ہوتی اور کڑیوں کا رکھا جانا بھی غلطی نہ ہوگی، البتہ اس تقدیرپر صرف ایک اشکال باقی رہے گا کہ جو دیوار جزو مسجد نہیں ہے اس کو فرشِ مسجد پر بنانے سے غیر مسجد کے ساتھ مسجد کو مشغول کیا جس کا اِحداث گذشتہ غلطی ہے، اور اِبقاء حالی غلطی ہے، تو اس کی تلافی میرے خیال میں یہ آتی ہے کہ اس وقت سب اہل محلہ مل کر اس دیوار کو مسجد کا جزو قرار دیدیں ، اور سہ دری کی کڑیوں کے لیے ایک گاٹر شرقی وغربی دیوار پر رکھ دیا جائے کیونکہ دیوار کے ہدم میں وقف کا حرج عظیم ہے، اسی طرح دربند کرکے سہ دری کی تعطیل میں بھی یہی اضرار بالوقف ہے۔ والسلام (اشرف علی)۶؍ذی قعدہ ۱۳۳۱ھحضرت اقدس مولانا خلیل احمد صاحب کا مکتوب گرامی مکرم و محترم مصدر مکارم دام فضلکم، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ گرامی نامہ موجب برکت ہوا، کئی روز تک تو یہ خیال رہا کہ مسئلہ کے متعلق کچھ عرض کروں یا نہ کروں ، مبادا تکرار موجب بار ہو، بالآخر یہ خیال ہوا کہ اپنا خیال ایک دفعہ