آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
فیصلہ کے لئے دیگر علماء محققین سے مراجعت مذکورہ بحث سے متعلق حضرت اقدس تھانویؒ نے مزید تحقیق وفیصلہ کیلئے پوری مکاتبت مفتیانِ دارالعلوم دیوبند کی خدمت میں بھیج دی جس میں تحریر فرماتے ہیں : بعد اس تحریر کے حضرات علماء محققین کی خدمت میں عرض ہے کہ مجھ کو اس پر اصرار نہیں ہے ، اپنی رائے اور معلومات کو ظاہر کردیا اور جانبین کی تحریرات کو پیش کردیا ، اب امید کرتاہوں کہ قواعد شرعیہ سے جو امر صحیح معلوم ہو اس کی تعیین فرمادی جائے ، اگر میری رائے غلط ہوگی میں اپنے رجوع کا اعلان کردوں گا، اور علماء کے فیصلہ کردینے کے بعد ان سے دوبارہ مقاولت ومکاتبت نہ کی جاوے گی، اس کو فیصلہ اخیر سمجھ کر تسلیم کرلیاجائے گا ،اگر تحقیقاً بھی سمجھ میں نہ آئے گا تقلیداً قبول کرلوں گاپس بلا تکلف اور بلارعایت احقر کے اپنی رائے مبارک کا اظہار فرمادیاجائے ، گوادلہ بھی نہ فرمائی جاویں ۔۱؎مراجعت کے بعد مزید بحث کو جاری رکھنے سے معذرت مولاناالمکرم دامت برکاتہم السلام علیکم ورحمت اللہ چونکہ اس باب میں حضرات دیوبند کی تحقیق کا التزام کر چکا ہوں ،جب تک اس تحقیق کا خطاء صریح ہونا دل کو نہ لگ جائے اس وقت تک اس کے قبول سے بھی اور باوجود گنجائش کلام کے اس میں کلام سے معذورہوں ، البتہ تحریر سامی کو اس غرض سے شائع کردوں گا کہ ناظرین کو تحقیق کا موقع ملے ،اور اگر کسی وقت میرے بھی جی کو لگ گیا تو اس التزام کو ترک کردوں گا۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ص۲۶ج۴ ۲؎ امدادالفتاویٰ ص۳۳ج۴