Deobandi Books

آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت

فادات ۔

165 - 449
جواب میں تلبیس و ایہام سے بچنا چاہئے
فرمایا کہ ایک بڑے علامہ نے مجھ سے بیان کیا تھا کہ ہمارے یہاں ایک فتویٰ آیا ہے کہ ولایتی کپڑا پہننا جائز ہے یا نہیں ؟
اب اگر یہ لکھا جاتا ہے کہ جائز ہے تب تو اپنے مقاصد میں خلل آتا ہے اور ناجائز کیسے کہیں کیونکہ جائز تو واقع میں ہے ہی، اس لیے اس کے خلاف بھی نہیں کرسکتا تو اب کیا کریں ؟
فرماتے تھے کہ یہ جواب دیا کہ ولایتی کپڑا پہننا قابل مؤاخذہ ہے اور کہنے لگے کہ اس لکھنے میں حکمت یہ تھی کہ وہ تو یہ سمجھیں گے کہ خدا کے یہاں مؤاخدہ ہوگا اور ہم یہ سمجھیں گے کہ اپنے دوستوں کا مؤاخذہ ہوگا۔
میں نے کہا کہ مولانا توبہ کیجئے یہ تو شریعت مقدسہ میں تحریف ہے اور مسلمانوں کو دھوکہ دینا ہے، فرمایا کہ ایسی ایسی باتیں سن کر دل کانپ جاتا ہے کہ اے اللہ! دین کا ان لوگوں کے دلوں سے احترام جاتا رہا۔۱؎ 	
جس مسئلہ کا جواب جاچکا ہو دوبارہ اس کا جواب نہیں دینا چاہئے
فرمایا کہ یہاں یہ بھی قاعدہ ہے کہ جس مسئلہ کا ایک مرتبہ یہا ں سے جواب جاچکا ہو اور وہ دوبارہ پوچھا جائے اور یہ بات یاد آجائے تو دوبارہ اس کا جواب نہیں لکھتے، لکھ دیتے ہیں کہ اس استفتاء کا جواب یہاں سے ایک مرتبہ جاچکا ہے اگر دوبارہ لکھوانا ہے تواس کو واپس بھیج دیا جائے ہم اس کو اپنے ہاتھ سے پہلے پھاڑ کر پھر دوبارہ جواب بھیجیں گے ورنہ کسی اور سے منگوالیا جائے پھر فرمایا کہ صاحب! مولویوں کو گالی پڑتی ہے کہ ایک کو کچھ لکھ دیا ایک کو کچھ، اس لیے یہ قاعدہ مقرر کیا گیا  ۲؎
------------------------------
۱؎  الافاضات ۱؍۴۷۔  ۲؎  حسن العزیز ۱؍۵۴۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 آداب افتاء و استفتاء مع علمی وفقہی مکاتبت ومکالمت 2 1
3 افادات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ 2 1
4 {انتخاب وترتیب} محمد زید مظاہری ندوی 2 1
5 ناشر ادارہ افادات اشرفیہ دوبگّا ہردوئی روڈ لکھنؤ 2 1
6 تفصیلات 3 1
7 ملنے کے پتے 3 1
8 اجمالی فہرست 4 1
9 فہرست عناوین 5 1
11 حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے علوم و معارف اور تحقیقات وافادات کے متعلق علامہ سید سلیمان ندوی ؒ کا اظہار خیال اور حضرت تھانویؒ کی علامہ سید سلیمان ندویؒ کو وصیت 29 1
12 رائے عالی مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ 30 1
13 دعائیہ کلمات عارف باللہ حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ 31 1
14 مبارک سلسلہ اور سلیقے کاکام 32 1
17 رائے عالی حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ 32 1
18 ایک بڑااور قابل مبارک باد کام 33 1
19 قاضی مجاہد الاسلام قاسمی ؒ قاضی شریعت امارت شرعیہ بہار 33 1
20 جدت وقدامت کا سنگم 34 1
21 اظہار خیال حضرت مولانا سید سلمان صاحب حسینی ندوی دامت برکاتہم 34 1
22 علمی وتحقیقی کام 35 1
23 مشکل ترین کام ،ترتیب نہیں تصنیف 35 1
24 اہم اور نافع کام 35 1
25 مقدمۃ الکتاب 36 1
26 آداب افتاء و استفتاء 40 1
27 باب ۱ فتاویٰ کی اہمیت ونزاکت 42 26
28 مسائل فقہیہ کا معاملہ بہت نازک ہے 42 27
29 اعمال کا درجہ متعین کرنا بہت بڑی ذمہ داری کی بات ہے 42 27
30 عالم اور مفتی کی ذمہ داری 43 27
31 مسائل میں غلطیوں کے ذمہ دار اہل فتاوی ہیں 44 27
32 مسئلہ کا جواب دینا بہت مشکل کام ہے 44 27
33 مسئلہ بتلاتے اور فتوی دیتے وقت کس چیز کا استحضار ضروری ہے 44 27
34 جج و وکلاء اور اہل فتویٰ و علماء کا فرق 45 27
35 ضروری دستور العمل 45 27
36 باب۲ آداب المفتی 46 26
37 مفتی کے بعض اوصاف و شرائط 46 36
38 اس شرط کی اہمیت اس درجہ کیوں ؟ 46 36
39 فتوی لکھنے کا اہل کون شخص ہے؟ 48 36
40 اردوداں طبقے وکلاء اور عقلاء کو فقہ وفتویٰ کی محض اردو کی کتابوں کو دیکھ کر فتویٰ دینے کی اجازت کیوں نہیں ؟ 49 36
41 سرکاری اسکول کے سند یافتہ مولوی فاضل بھی اس کام کے اہل نہیں 51 36
42 ایسے مولویوں کا بھی فتویٰ معتبر نہیں جن کو فقہ میں عبور حاصل نہ ہو 52 36
43 اردوداں پڑھی لکھی ایک عورت کے فتوے کاحال 53 36
44 فصل اللہ ایسا عالم ومفتی نہ بنائے 54 36
45 ایسے عالم ومفتی مستحق تعزیرومستحق قتل ہیں 54 44
46 غلط مسئلہ بتانے اورغلط فتویٰ دینے والا ملعون ہے 56 44
47 زَلُّ الْعَالِمِ زَلُّ الْعَالَمِ 57 44
48 اللہ ایسے علماء اور مفتیوں سے بچائے 57 44
49 دارالافتاء کے ذمہ داروں کو تنبیہ 60 44
50 امت کو جاہل مولوی اور نام نہاد مفتی کے ضرر سے بچانے کا اہتمام اور حکمت عملی 62 44
51 ارباب افتاء ومقتداحضرات کو زیادہ تقویٰ کا اہتمام کرنا چاہئے 63 44
52 دنیادارمولویوں اور مفتیوں سے ا عتماد اٹھ جاتا ہے 63 44
53 سنبھل کر رہئے اوراپنی عزت واعتماداور حسن ظن برقرار رکھئے 64 44
54 اہل علم و ارباب افتاء کوتواضع کے ساتھ اپنی خاص شان اور استغناء سے رہنا چاہئے 65 44
55 اہل علم وارباب افتاء کو چاہئے کہ تہمت اور بدنامی کے موقعوں سے بچیں اور تعلقات دنیویہ میں زیادہ مشغول نہ ہوں 66 44
56 غیرضروری کام کے لئے متہم ہونا مناسب نہیں 67 44
57 کسی کے مقدمہ وقضیہ میں نہ پڑناچاہئے اورنہ ہردعوت قبول کرنا چاہئے 68 44
58 مقتدا اور مفتی کوتہمت اور بدنامی کے موقع سے بھی بچنا چاہئے 71 44
59 مقتداء دین کے لیے تعویذ وغیرہ کی اجرت لینا 71 44
60 مفتی کو محقق اور جامع ہونا چاہئے 71 44
61 مفتی کو تجربہ کار ماہر اور اپنے زمانے کے عرف و حالات سے واقف ہونا بھی ضروری ہے 72 44
62 ضرورت کی بنا پر دوسروں سے تحقیق کروانا 72 44
63 مفتی کو مغلوب المحبت نہیں ہونا چاہئے 73 44
64 حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ کی شان اور ان کا خصوصی مزاج 73 44
65 فقیہ اور محدث کے فتوے کا فرق 74 44
66 قاضی ومفتی اورحاکم کو مستفتی کی بدتہذیبی وبے ادبی کو برداشت کرنا چاہئے 74 44
67 مفتی اور قاضی کا ایک فرق 75 44
68 قاضی ا ورمفتی کے منصب کا فرق 76 44
69 مفتی اور مجیب کی ذمہ داری 77 44
70 اختلافی مسائل اورفتاویٰ میں عدل وانصاف کی ضرورت 78 44
71 مفتی کو معتدل المزاج ہونا چاہئے 78 44
72 اختلافی مسائل کی شان 79 44
73 اختلافی مسائل میں ہمارے اکابر کا توسع 79 44
74 شاگرد کا استاداورمرید کا اپنے پیر کے فتوے پر اعتراض کرنا 80 44
75 مجتہدین کے اختلافی مسائل میں بحث و تحقیق کی زیادہ کاوش مناسب نہیں 80 44
76 اختلافی مسائل میں توسع کے حدود 81 44
77 مختلف فیہ مسائل میں وسعت دینی چاہئے 82 44
78 دوسروں کے لیے تنگی اپنے اور متعلقین کے لیے سہولت نکالنا مناسب نہیں 82 44
79 زیادہ کاوش اور تنگی میں نہیں پڑنا چاہئے 83 44
80 مسلمانوں کے ساتھ حسن ظن کے پہلوکو غالب رکھنے اور وسعت قلبی کی ایک دقیق مثال 83 44
81 توسع اور تنگی کا معیار 84 44
82 بعض جائز امور بھی مقتداء کے لیے ناجائز ہوجاتے ہیں 84 44
83 عوام کی رعایت کرکے اپنے کو تہمت سے بچانا 85 44
84 ایک عالم ربانی کی حکایت 85 44
85 اہل علم و ارباب فتاوی کو کسی کے معاملہ میں نہیں پڑنا چاہئے 86 44
86 فریقین کی رضامندی کے باوجود اہل علم و ارباب افتاء کو کسی کے معاملہ میں نہیں پڑنا چاہئے 86 44
87 اہل علم وارباب فتاویٰ کو ذاتی معاملات میں کیا کرنا چاہئے 88 44
88 فصل صحیح جواب نہ معلوم ہونے کی صورت میں بتکلف جواب دینے کی مذمت 88 36
89 کتنا ہی بڑا محقق اور مفتی ہوجائے لیکن لاعلمی ظاہر کرنے میں ذرا بھی عار محسوس نہ کرنا چاہئے 91 88
90 سب سے آسان جواب 92 88
91 صحیح جواب معلوم نہ ہونے کے وقت لاعلمی ظاہر کرنے کی تاکید 94 88
92 لاعلمی ظاہر کرنے کی بابت ضروری تنبیہ 95 88
93 فتویٰ دینے میں جرأت و پیش قدمی نہ کرنا چاہئے 95 88
94 اگر کوئی طالب آئے تو جواب سے گریز نہ کرنا چاہئے 96 88
95 مفتی کو عوام کی چالبازیوں سے و اقف ہونا چاہئے 96 88
97 باب۳ آداب الفتویٰ 97 96
98 باب 97 96
99 باب۳ آداب الفتویٰ 97 98
100 باب۳ آداب الفتویٰ 97 26
101 فصل (۱) ہر سوال کا جواب نہیں دینا چاہئے 97 100
103 آج کل کی عام غلطی 97 101
104 جواب کی دو قسمیں حاکمانہ حکیمانہ 98 101
105 صریح جزئیہ کے بغیر محض کلیات سے جواب نہ دینا چاہئے 100 101
106 اگر جزئیہ نہ ملے 101 101
107 صرف ایک جزئیہ دیکھنا کافی نہیں بلکہ متعدد کتابیں دیکھنا چاہئے 101 101
108 غایت درجہ احتیاط 101 101
109 نہایت ضروری تنبیہ 102 101
110 امام صاحب کا قول یا جزئیہ اگر صریح حدیث کے خلاف ہو 103 101
111 قادر کے نزدیک قوت دلیل کا اعتبار ہوگا 104 101
112 جدید مسائل کا قواعد کلیہ سے جواب دینے کا طریقہ 104 101
113 منصوص جزئیہ کا استخراج و اجتہاد جائز نہیں 105 101
114 جدید مسائل کو حل کرنے کا حق دار کون ہے؟ 105 101
115 مسائل کے حل کرنے میں امت کی سہولت کا خیال رکھنا 105 101
116 عموم بلویٰ کی وجہ سے ضعیف قول پر فتویٰ دینے کا ضابطہ 106 101
117 امت کوفتنہ اور تشویش سے بچانے کے لئے بجائے راجح کے مرجوح کواختیار کرنا 106 101
118 معاملات میں خصوصیت کے ساتھ توسع اختیار کرنا 108 101
119 امت کو تنگی سے بچانے کے لئے دوسرے مذہب کو اختیارکرنا 109 101
120 دوسرے مذہب کو اختیارکرنا کب جائز ہے؟ 109 101
121 فصل(۲) ضرورت کے وقت دوسرے مذاہب پر فتویٰ دینے کی گنجائش 110 100
122 ضرورت کے وقت افتاء بمذہب الغیر متقدمین ومتاخرین کی تصریحات سے ثابت ہے 111 121
123 ضرورت کی وجہ سے دوسرے مذہب پر فتویٰ دینے کی اجازت ہرزمانہ میں ہے 111 121
124 دوسرے مذہب پر فتویٰ دینے کے بعض اہم شرائط 112 121
125 تلفیق کی تعریف او راس کی مثال 113 121
126 عمل واحد میں ضرورت کی وجہ سے بھی تلفیق کی اجازت نہیں 114 121
127 محض حَظِّنفس کے لئے تلفیق جائز نہیں 114 121
128 تلفیق کا وبال 115 121
129 رفع یدین کرنے کی شرط پرنکاح کرنے سے سلب ایمان کا خطرہ اور اس پراشکال وجواب 116 121
130 دوسرے مذہب پر فتویٰ دینے کے سلسلہ میں نہایت ضروری تنبیہ 117 121
131 دوسرے مذہب پر فتویٰ دینے کی چند مثالیں 118 121
132 ناجائز کا فتویٰ دینے کے ساتھ جائز صورت بتلانے کابھی اہتمام 119 121
133 جائز صورت اور حلال شکل بتانے کا اہتمام 119 121
134 جواب میں سوال سے زائد مفید باتوں کا اضافہ 121 121
135 تقویٰ کے مقابلہ میں فتویٰ کو کب ترجیح ہوتی ہے 121 121
136 فصل (۳) جب تک کہ شرح صدر نہ ہو اس وقت تک جواب دینا جائز نہیں 122 100
137 جواب سے قبل سوال کی توضیح بھی ضروری ہے 123 136
138 صورت مسئلہ کی تعیین بھی ضروری ہے 123 136
139 مجمل و مبہم غیر منقح سوالات ہوں تو کیا کرنا چاہئے 123 136
140 قابل تنقیح سوالات میں جواب سے پہلے تنقیح کی ضرورت 124 136
141 پھر یہاں سے اس پر یہ تنقیح کی گئی 125 136
142 اس تنقیح کا یہ جواب آیا 125 136
143 اس کا جواب حسب ذیل دیاگیا 125 136
144 جس فتوے کے بارے میں اطمینان نہ ہو کہ یہ سوال کسی سازش کے تحت ہے یا اس سے غلط فائدہ اٹھائے جانے کا خطرہ ہو اس کے جواب سے گریز 126 136
145 حکیم الامت حضرت تھانویؒ کا جواب 128 136
146 احتمالِ فتنہ کی صورت میں جواب سے گریز 129 136
147 اہم اور مفید سوال پر اظہار خوشی 129 136
148 مبہم ومہمل غیر منقح سوال کا جواب نہیں دینا چاہئے 130 136
150 حالات کی تحقیق اور واقعات کی تنقیح کے بغیر جواب دینے سے احتیاط اور کشف حال کے لئے تحقیق کی ضرورت 131 136
151 عنوان کی تعیین کے ساتھ ہی جواب دینا چاہئے 132 136
152 سوال کی مختلف جہتوں اور شقوں پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے 133 136
153 جواب لکھنے میں جلدبازی نہ کرنا چاہئے اور دستی استفتاء کا جواب فوراً ،اورپیچیدہ مسئلہ کا جواب زبانی نہ دینا چاہئے 134 136
154 یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ سوال سے سائل کی کیا مراد ہے 134 136
155 جواب ہمیشہ ظاہری عبارت کے موافق ہونا چاہئے 135 136
156 جواب ہمیشہ واضح اور آسان زبان میں ہونا چاہئے 135 136
157 دلائل و حوالے لکھنا چاہئے یا نہیں ؟ 136 136
158 عوام کے سامنے ایسے دقیق مضامین اور دلائل بیان کرنا جو ان کی فہم سے بالا تر ہو ں ممنوع ہے 136 136
159 مفتی کے فتوے پر بغیر دلیل معلوم کئے عمل کرنا جائز ہے 137 136
160 ’’صلعم‘‘ لکھنا کافی نہیں ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ پورا لکھناچاہئے 138 136
161 عبرتناک حکایت 138 136
162 فصل (۴) غیر ضروری اور فضول سوال کا جواب 139 100
163 سوال مختصر میں جواب بھی مختصر 140 162
164 فضول سوال کے جواب سے اعراض 141 162
165 ضروری اور غیر ضروری سوال کا معیار 141 162
166 ہر سوال کا جواب ہر شخص کو کیوں نہیں دینا چاہئے؟ 141 162
167 علت و حکمت کا سوال کرنے والوں کو حضرت تھانویؒ کا جواب 142 162
168 کتمان علم کا شبہ اور اس کا جواب 143 162
169 علمی اور تحقیقی مسائل اگر نااہل پوچھے تو کیا کرنا چاہئے 143 162
170 علمی و تحقیقی جواب دینے کی دو شرطیں 144 162
171 علمی و تحقیقی سوال اگر اچھی نیت سے اہل علم کی جانب سے ہو تو اس کا جواب دینا چاہئے 144 162
172 جواب اسی کو دینا چاہئے جس کا عمل کرنے کا قصد ہو 145 162
173 معترض و معاند شحص کو جواب نہ دینا چاہئے 145 162
174 غیر ضروری تحقیقات میں نہ پڑنا چاہئے 146 162
175 کس قسم کے مسائل میں توقف کرنا چاہئے 146 162
176 بہت سے مسائل جانے جاتے ہیں لیکن فتوی نہیں دیا جاتا 147 162
177 جس مسئلہ کو بیان کرنے میں فتنہ کا اندیشہ ہو اس میں کیا کرنا چاہئے 147 162
178 جھگڑوں کے فتووں کا جواب کس طرح دینا چاہئے 148 162
179 فتنہ کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ 148 162
180 اگر کوئی فتویٰ نہ مانے 148 162
181 اعتراض و جواب کے درپے نہ ہونا چاہئے 149 162
182 اختلافِ فتویٰ کی صور ت میں دوسرے علماء کے حوالہ کرنا 149 162
183 ترک مجادلہ ومباحثہ کی اہمیت وفضیلت 150 162
184 قابل تعریف فقیہ ومفتی 151 162
185 فصل (۵) سدًّا للباب حکیمانہ طرز اختیار کرکے مستفتی کو پریشان کرنا 153 100
186 دلیری ختم کرنے کے لیے مصلحتاً گول مول جواب دینا 154 185
187 جواب نہ دے کر بھی سرزنش اور ملامت کرنا 155 185
188 ضرورت کے وقت مستفتی کو پریشان کرنا 155 185
189 حسب موقع جواب نہ دے کر بھی شدت اختیار کرنا 156 185
190 سوال کا جواب نہ دے کر نکیر کرنا 156 185
191 مصلحتاً سوال کا جواب نہ دے کر ٹال دینا 156 185
192 بعض سوالوں کے جوابات لفافے ہی میں دئیے جاتے ہیں 157 185
193 اصلاح کی خاطر جواب نہ دینا 157 185
194 مخاطب کی رعایت میں مضمون میں نرمی اختیار کرنا 157 185
195 جواب میں مخاطب پر بھی نگاہ رکھنا ضروری ہے 158 185
196 تشقیق کے ساتھ مختلف شقوں کا جواب دینا سخت غلطی ہے 158 185
197 تشقیق کے ساتھ جواب دینے کی خرابی 159 185
198 حکیم الامت حضرت تھانویؒ کا معمول 160 185
199 اپنے جہل کو چھپانے کے لئے خوامخواہ کی تشقیق نہ کیجئے 160 185
200 اہل علم کی طرف سے کئے گئے سوالات کی اہمیت 161 185
201 افراد وشخصیات سے متعلق سوالا ت کے جوابات کس طرح دینا چاہئے 161 185
202 کسی کے کہنے یا کسی پالیسی کے تحت جواب نہ دینا چاہئے 164 185
203 جواب میں تلبیس و ایہام سے بچنا چاہئے 165 185
204 جس مسئلہ کا جواب جاچکا ہو دوبارہ اس کا جواب نہیں دینا چاہئے 165 185
205 فصل (۶) کس حالت میں اور کس قسم کے خطوط کا جواب نہیں دینا چاہئے 166 100
206 غیر جوابی خطوط کا جواب بیرنگ بنا کر نہ بھیجنا چاہئے 166 205
207 ڈاک کے قوانین کے خلاف کوئی کام نہ کیجئے 167 205
208 اگر فتوے میں کاغذ جوڑنا پڑے تو کیا کرنا چاہئے 167 205
209 اگر ایک ہی خط میں بہت سے سوالات ہوں تو کیا کرنا چاہئے 168 205
210 وعظ و تقریر میں مسائل نہیں بیان کرنا چاہئے 168 205
211 مسئلہ بتلانے اور فتویٰ لکھنے کی اجرت 169 205
212 ایک اہم ہدایت 169 205
213 دوسروں کے فتووں پر دستخط کرنے کی بابت ضروری ہدایت 169 205
214 مفتیوں کے لیے چند ضروری ہدایات 170 205
215 افتاء سے متعلق چند کوتاہیوں کی اصلاح 170 205
216 فتاویٰ نویسی سے متعلق حضرت تھانویؒ کے اصول وضوابط 172 205
217 مُہر لگانے کے سلسلہ میں حضرت تھانویؒ کامعمول 172 205
218 اہل علم و ارباب فتاویٰ کی ذمہ داری 173 205
219 حضرت تھانوی کے یومیہ فتاوی لکھنے کی مقدار 174 205
220 فصل(۷) متعصبین ومعترضین کے اعتراضوں کے جواب کے سلسلہ میں حضرت تھانویؒ کا نظریہ 175 100
221 معترضین کے اعتراض اور طعن وتشنیع کے جواب میں حضرت تھانویؒ رحمۃ اللہ علیہ کا معمول 176 220
222 معقول اور صحیح جواب بھی متعنّت کے تعنت کو رفع نہیں کرسکتا 177 220
223 ایک فتوے کی وجہ سے قتل کی دھمکی 177 220
224 دھمکی کا خط 178 220
225 حکیم الامت حضرت تھانویؒ کا جواب 179 220
226 ایسے حالات میں اہل علم وارباب فتاویٰ کے لئے مشورہ 180 220
227 حضرت اقدس تھانوی ؒ پر چند الزامات اور حضرت تھانوی ؒ کا جواب 181 220
228 حضرت اقدس تھانویؒ پر ناانصافی وبداخلاقی کا الزام اوراس کا جواب 182 220
229 حضرت اقدس تھانویؒ کا جواب 183 220
230 ایسے سوالات کے جوابات دینے کا میرامزاج نہیں 183 220
231 ایک وعظ کی بعض باتوں پر اشکال اور حضرت تھانویؒ کا جواب 184 220
232 فصل(۸) ضرورت کے وقت اہل افتاء کو بھی استفسار وتحقیق کی ضرورت 185 100
234 فیصلہ کے لئے دیگر علماء محققین سے مراجعت 186 232
235 مراجعت کے بعد مزید بحث کو جاری رکھنے سے معذرت 186 232
236 ترددکے بعد دوسروں کے فتوے کے ساتھ موافقت 187 232
237 ہمارے اکابر اپنی غلطیوں کے اقرار سے کبھی نہیں شرمائے 187 232
238 فصل(۹) تصحیح الاغلاط و ترجیح الراجح کا سلسلہ 188 100
239 اپنی غلطی واضح ہوجانے کے بعد اس سے رجوع کا اعلان 188 238
240 ترجیح الراجح کی ایک مثال 189 238
241 استخارہ کا ثمرہ رجحانِ قلب 189 238
242 بہشتی زیور اور تعلیم الدین کے بعض مقامات کی اصلاح 190 238
243 حضرت تھانویؒ کی اپنی تصنیفات وتحریرات سے متعلق اطلاع اور دوضابطے 191 238
244 رجوع واعتراف کے چند نمونے 193 238
245 امام کے علاوہ سامع کو بھی تراویح میں اجرت لینا جائز نہیں 193 238
246 صوم یوم عاشورہ کے مسئلہ میں رجوع 193 238
247 شب برات میں خصوصیت سے ایصال ثواب سے متعلق رجوع 194 238
248 تمثال نعل شریف جناب محمد رسول اللہ ﷺ کے متعلق رجوع 194 238
249 مزارعت کے ایک مسئلہ میں رجوع اور مستفتی کو اطلاع کا اہتمام 195 238
250 قبروں کے درمیان اور سامنے جنازہ کی نماز پڑھنے سے متعلق رجوع 195 238
251 رفع سبّابہ کے سلسلہ میں بہشتی زیور کے ایک مسئلہ سے رجوع 196 238
252 حدیث لولاک الخ کے متعلق رجوع اور مزید تحقیق 197 238
253 قربانی سے متعلق دو مسئلوں میں رجوع 198 238
254 ایک نفلی قربانی متعدد لوگوں کی طرف سے کی جاسکتی ہے 198 238
255 دوسرے کی طرف سے نفل قربانی اس کی اجازت کے بغیر بھی کی جاسکتی ہے 199 238
256 تفسیر سے متعلق بعض معروضات اور اصلاحات 199 238
257 نسب نامہ ہائے فاروقیاں سے متعلق رجوع 201 238
258 بعض اغلاط کی تصحیح وتنبیہ پر شکریہ اور دعائیہ کلمات 201 238
259 سونے چاندی کے بٹن کے سلسلہ میں احتیاطی رجوع تردد کی صورت میں دوسرے علماء سے تحقیق کا مشورہ 203 238
260 جدیدمسئلہ کو حل کرنے کے بعد بھی اعتماد نہ ہونے کی صورت میں دوسرے علماء محققین کے حوالہ کرنا 204 238
261 خاص حالات میں خاص نوع کے سوالات کو علماء محققین کی جماعت اور ان کے مشورہ کے حوالہ کرنا 205 238
262 اپنے فتوے پر دوسرے محقق سے تنقید کرانے کی رائے 206 238
263 فصل (۱۰) چند مفید نمونے 207 100
264 باب۴ بعض مسائل میں قاضی شرعی کی ضرورت اور ا س کاحل۱؎ 223 26
265 چند وہ مسائل جن میں قاضی کا ہونا ضروری ہے ،مفتی کچھ نہیں کرسکتا 223 264
266 قاضی شرعی کے لئے مسلمان اور صاحب حکومت ہو ناشرط ہے 226 264
267 فریقین کی رضامندی سے حَکَم بھی قاضی کے قائم مقام ہوتا ہے قاضی اور حَکَم کافرق 226 264
268 مسلمانوں کے کرنے کاکام 227 264
269 غیرمسلم حکومت کا مقررکردہ مسلمان قاضی بھی شرعی قاضی ہے 228 264
270 کافر حکومت کے طرف سے مقررکردہ قاضی کی صحت پر ایک اشکال اور اس کا جواب 228 264
271 تراضیٔ مسلمین سے قاضی کا تقرردرست نہیں 229 264
272 ایسا کیوں ؟ 230 264
273 مسئلہ مذکورہ سے متعلق اکابر علماء کاتھانہ بھون میں اجتماع 231 264
274 حکومت کے بغیرقاضی نہیں بن سکتا، حَکَم بن سکتا ہے 231 264
275 حَکَم کے فیصلہ کا شرعی درجہ 231 264
276 فریقین کی رضامندی سے حَکَم کے ذریعہ بھی فسخِ نکاح کرایاجاسکتا ہے 232 264
277 عنین کے مسئلے میں فسخ نکاح کی دوصورتیں 234 264
278 مسلمانوں سے گذارش 235 264
279 شرعی قاضی کا تقرر اور اس کی تدبیر 236 264
280 آج کل فسخ نکاح کی صورت اور اس کا طریقہ 237 264
281 زوجۂ مفقود کی چارحالتیں اور ہرایک کا جداگانہ حکم 238 264
282 فصل چندمشکلات جن میں قضاء قاضی کی ضرورت پیش آتی ہے 240 264
283 ان مشکلات کے حل کا طریقہ 241 282
284 قاضی نہ ہونے کی صورت میں شرعی پنچایت کے ذریعہ مسئلہ کا حل 241 282
285 جماعت مسلمین کے شرائط 242 282
286 چند ضروری تنبیہات 243 282
287 عوام کی شرعی پنچایت کا اعتبار نہیں 244 282
288 اگر عالم میسر نہ ہو 244 282
289 اگر بااثر اور دیندار ارکان میسرنہ ہوں 244 282
290 شرعی پنچایت کے فیصلہ کا حکم 245 282
291 شرعی پنچایت کے فیصلہ پر عورت کو حق اعتراض 245 282
292 مقدمہ پیش کرنے کی بابت اگر فریقین میں اختلاف ہوجائے 245 282
293 سوال 246 282
294 الجواب 246 282
295 عدالت کے فیصلے کے ساتھ شرعی پنچایت سے بھی فیصلہ کرائیے 247 282
296 اہل حل و عقد حاکم کے قائم مقام ہوں گے 247 282
297 جماعت المسلمین کی نیابت صرف انتظامی امور میں ہے 248 282
298 جماعت المسلمین کے کرنے کا ایک کام 248 282
299 باب۵ مسئلۂ تکفیر سے متعلق چند ضروری اہم ہدایات 249 26
300 کفر کی دوقسمیں ، کفر اعتقادی ،کفرعملی 249 299
301 نماز کو چھوڑنے والاکیا کافر ہوجائے گا؟ 250 299
302 تکفیر کے چند اہم اصول 251 299
303 دینی وشرعی حکم کا استخفاف موجب ِتکفیر ہے 254 299
304 کفر کا فتویٰ دینے میں احتیاط کے حدود 254 299
305 اہلِ حق کا طریقہ 256 299
306 تکفیر کے مسئلہ میں امام ابوحنیفہؒ کی غایت احتیاط 257 299
307 اسلاف واکابر کی احتیاط 258 299
308 حضرت تھانویؒ کا معمول 259 299
309 تکفیر کے مسئلہ میں اس درجہ احتیاط کی وجہ 259 299
310 انتظاماً للشریعہ کفرکا فتویٰ دینا 261 299
311 لاَنـُکَفِّرُ اَہْلَ الْقِبْلَۃِ کی تشریح 261 299
312 ننانوے وجوہ کفر پر ایک وجہِ ایمان کی ترجیح کا مطلب 261 299
313 مزید توضیح 262 299
314 کافرکوکافرکہنا 263 299
315 کافر کوکافر کہنا چاہئے یانہیں ؟ 263 299
316 مسلمان کوکافر کہنے والا کافر ہوگا یانہیں ؟ 264 299
317 اگرکوئی ہم کوکافر کہے 264 299
318 بریلویوں کی تکفیر میں حضرت تھانویؒ کی احتیاط 265 299
319 کسی کافر فرقہ کی طرف اپنے کو منسوب کرنا بھی موجب للکفر ہے 266 299
320 تکفیر کے دودرجے 266 299
321 کفر کی دوقسمیں کفر اجمالی ،کفر تفصیلی 267 299
322 کفراختلافی کاحکم 268 299
323 اگر کسی جماعت کے کفر میں ترددیااختلاف ہوتو کیا حکم ہے؟ 268 299
324 جن کے کفر میں اختلاف ہے ان سے نکاح درست ہوگا یانہیں 269 299
325 قادیانی یقینا کافر ہیں اگر چہ توحیدورسالت کے قائل اور نماز پڑھتے ہیں 270 299
326 مسئلۂ تکفیرسے متعلق چندکوتاہیاں اور ضروری ہدایات 271 299
327 کفر کا فتوی دینے میں بے اعتدالی اور کوتاہی 271 299
328 بلا تحقیق کفرکے فتووں کا انجام 272 299
329 کفرکا فتویٰ دینے کے لیے بعض شرائط 273 299
330 ہر امر میں حدود شرعیہ کا لحاظ واجب ہے 275 299
331 علمی وفقہی مکاتبت 276 1
332 انتخاب وترتیب محمد زید مظاہری ندوی 276 331
333 باب۶ علمی وفقہی 277 331
335 حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کا مکتوب حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کے نام 278 344
336 امر اول: شرکت بعض مجالس کیالحمدﷲ ! مجھ کو نہ غلو و افراط ہے، نہ اس کو موجب قربت سمجھتا ہوں مگر توسع کسی قدر ضرور ہے اور منشاء اس توسع کا حضرت قبلہ و کعبہ کا قول 279 344
338 جواب از حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ 283 344
339 تیسرا خط از مولانا اشرف علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ 288 344
340 حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ کا جواب 292 344
341 حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کا مکتوب 295 344
342 حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ کا جواب 300 344
343 حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کا مکتوب 305 344
344 مکاتبت(۱) حضرت مولانارشید احمدصاحب گنگوہی ؒ اور حکیم الامت حضرت تھانویؒ کی مکاتبت میلاد النبی ا کے مسئلہ میں 307 331
345 مکاتبت نمبر(۲) شارح حدیث حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوریؒ اور حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کی مکاتبت 307 331
346 حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کا مکتوب گرامی 307 345
347 حضرت مولانا اشرف علی صاحب کا جواب 308 345
348 حضرت اقدس مولانا خلیل احمد صاحب کا مکتوب گرامی 308 345
349 حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب کا جواب 309 345
350 حضرت اقدس مولانا خلیل احمد صاحب کا مکتوب گرامی 310 345
351 حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب کا جواب 312 345
354 مکاتبت نمبر۳ مسئلۂ تصویرسے متعلق حکیم الامت حضرت تھانویؒ اور ایک عالم صاحب کی مکاتبت اورحضرت مولانا خلیل احمد صاحب ؒکا محاکمہ ۱؎ 316 331
356 تقریر زید 317 354
357 شبہات عمرو برتقریر زید 318 354
358 اعتراضات زید بر شبہات عمرو 318 354
359 جواب عمرو بر اعتراضات زید 319 354
360 حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کا محاکمہ 320 354
361 مکاتبت نمبر۴ قرأت متواترہ کے سلسلہ میں مکاتبت 322 331
362 حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کا مکتوب گرامی 322 361
363 حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوریؒ کا جواب 323 361
364 حضرت مولانا اشرف علی صاحب کا مکتوب گرامی برجواب حضرت مولانا خلیل احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ 324 361
365 سوال حضرت مولانا اشرف علی صاحب بر جواب بالا 326 361
366 جواب از حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ 327 361
367 مکاتبت نمبر۵ دوفرعی مسئلوں سے متعلق 328 331
368 سوال از حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ 328 367
369 جواب از حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری 328 367
370 سوال از حکیم الامت حضرت تھانویؒ 329 367
371 جواب از حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری 329 367
372 اضافہ از تذکرۃ الرشید 330 367
373 علمی وفقہی مکالمت 332 1
374 انتخاب وترتیب محمد زید مظاہری ندوی 332 373
375 باب۷ علمی وفقہی مکالمت 333 373
376 مکالمہ نمبر۱ وقف اور مداخلت فی الدین سے متعلق 333 373
377 تمہید: 333 376
378 وفد کی آمد: 333 376
379 نقل یادداشت متعلق تجویز قانون نگرانی اوقاف 334 376
380 مکالمہ کے لئے چند اصول موضوعہ 336 376
381 گفتگو کا آغاز: 336 376
383 مکالمہ کی تفصیل حضرت تھانویؒ کی زبانی 340 376
384 مکالمہ نمبر۲ کانپور کی عدالت میں جج سے مکالمہ 344 373
385 مکالمہ نمبر۳ ایک پرلطف مکالمہ 348 373
387 مکالمہ نمبر۴ سیاست حاضرہ سے متعلق ایک فقہی مکالمہ ملفوظ (۱۱۶) 358 373
388 قدرت کی دوقسمیں 361 387
390 مکالمہ نمبر ۵ 368 373
391 مکالمہ نمبر۶ ایک غیر مقلد انصاف پسند سے مکالمہ 378 373
393 مکالمہ نمبر۷ 380 373
394 مکالمہ نمبر۸ شملہ کے جلسہ میں حضرت تھانویؒ کے لباس پر ایک صاحب کا اشکال اور حضرت تھانویؒ کا جواب 382 373
396 حضرت تھانویؒ کا فیصلہ 385 395
397 مکالمہ نمبر۹ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویر کے متعلق 385 373
398 مولانا شہیدؒ اور شاہ عبدالعزؒیز کا فیصلہ 385 397
399 حضرت تھانویؒ کا فیصلہ 385 397
400 حضور ا اور صحابہ کرام کی تصاویر سے متعلق مزید تحقیق 386 397
401 حضور ﷺ کی تصویر کو دیکھنا 387 397
402 تعزیہ توڑنے میں توہین ہے یا نہیں ؟ جس میں کہ حضرت حسین کا نام لکھا ہو 387 397
403 مکالمہ نمبر۱۰ اصلاح الرسوم اور بہشتی زیور کی بابت اشکالات اور جوابات 388 373
404 بہشتی زیور کے ایک مسئلہ پر ایک صاحب کا اشکال اور حضرت تھانویؒ کا جواب 391 403
405 ایک عامی شخص کاجزئی مسئلہ میں دلیل کا مطالبہ اور حضرت تھانویؒ کا جواب 392 403
406 عنوان اور طرز تعبیر کا فرق 392 403
407 أبہموا ما ابہمہ اﷲ 393 403
408 آداب استفتاء 394 1
409 افادات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ 394 408
411 {انتخاب وترتیب } محمد زید مظاہری ندوی 394 408
412 با ب۸ آداب استفتاء 396 408
413 احکام سے ناواقف لوگوں کیلئے رسول اللہ ﷺ کی ہدایت 396 408
414 احکام سے ناواقفیت ایک مرض ہے جس کا علاج مسئلہ معلوم کرنا ہے 397 408
415 اپنی فکر کرواور اپنی ضرورت ہی کا مسئلہ پوچھو 398 408
416 فرضی مسائل مت پوچھو 399 408
417 فتویٰ ایسے مفتی سے لو اورمسئلہ ایسے شخص سے پوچھو جس پر پورااطمینان ہو 399 408
418 مسئلہ کی صورت پوری پوری بیان کردو 400 408
419 غیرضروری سوالات کی ممانعت قرآن پاک میں 400 408
420 حضرات صحابہ کا عمل 401 408
421 بنی اسرائیل کی بے ادبی اور کثرتِ سوال کا انجام 401 408
422 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت وشفقت 402 408
423 غیر ضروری سوالات کی ممانعت حدیث پاک میں 403 408
424 علماء سے ایک شکایت 404 408
425 دقیق غیر ضروری سوالوں کاجواب دینے کا نقصان 404 408
426 غیر ضروری سوال کرنے اور دقیق بحثوں میں پڑنے اور دلیلوں کے پوچھنے کا نقصان 405 408
427 علماء اور مفتیوں کو مشورہ 406 408
428 صرف ضروری اور کام ہی کی باتیں پوچھئے فضولیات سے بچئے 407 408
429 فصل(۱) مستفتیوں کے لئے چند ضروری ہدایات وآداب 408 408
430 مسئلہ ہر مولوی یا عالم سے نہ پوچھنا چاہئے 408 429
431 عامی شخص کو مسائل کے دلائل اور علتیں نہ دریافت کرنا چاہئے 408 429
432 غیر ضروری اسرار اور علل پوچھنے کی مذمت 408 429
433 آپسی بحث و مباحثہ کی وجہ سے استفتاء نہ کرناچاہئے 409 429
434 غیر ضروری اور فضول سوال نہیں کرنا چاہئے 409 429
435 ضروری سوال کی تعریف 410 429
436 سائل و مستفتی پرمفتیوں کے آداب ملحوظ رکھنا ضروری ہے 410 429
437 مسئلہ پوچھنے میں موقع و محل کی رعایت کرنا چاہئے 411 429
438 راستہ چلتے مسئلہ پوچھنے کی ممانعت 411 429
439 سوال کرنے کا طریقہ 411 429
440 ہر سوال واضح اور علیحدہ ہونا چاہئے 412 429
441 ایک ہی مسئلہ کو بار بار نہ پوچھنا چاہئے 412 429
442 ایک ہی مسئلہ کو کئی جگہ نہ دریافت کرنا چاہئے 412 429
443 ایک ہی مفتی کا انتخاب کرلینا چاہئے 413 429
444 ایک ہی مسئلہ کو کئی جگہ دریافت کرنے کی خرابی 413 429
445 ایک مفتی کا جواب دوسرے مفتی کے سامنے نقل کرنے کا نقصان 413 429
446 ایک خط میں تین سے زائد سوال نہ کرنا چاہئے 414 429
447 ایک خط میں اس قدرسوالات کی کثرت نہ کرنا چاہئے 414 429
448 فصل(۲) ائمہ مجتہدین اور علماء کے اختلافی مسائل پر اعتراض کرنا دراصل اللہ ورسول پر اعتراض کرنا ہے 415 408
449 یہ رائے صحیح نہیں کہ احکام شرعیہ میں علماء کوکمیٹی قائم کرکے اختلاف ختم کرلینا چاہئے 417 448
450 یہ خواہش غلط ہے کہ احکام ومسائل میں سب علماء جمع ہوکر ایک شق پر متفق ہوجائیں 418 448
451 علماء کے مسئلوں اور مفتیوں کے فتوؤں کو ردکرنا دراصل اللہ ورسول کے فرمان کو رد کرنا اور مقابلہ کرنا ہے 418 448
452 احکام شرعیہ اور دینی مسائل میں اپنی رائے کو دخل دینا ناجائز ہے 419 448
453 عامی شخص اور غیر مجتہد کومجتہد کے قول اور فتویٰ کااتباع لازم ہے 421 448
454 فتویٰ کی مخالفت کس کو کہتے ہیں ؟ 422 448
455 فصل(۳) علماء ومفتیوں میں ا ختلاف کے وقت عوام کے لئے دستورالعمل 423 408
456 حق تک پہونچنے کا اور اہل حق کی پہچان کا ایک طریقہ 424 455
457 دونوں طرف دلیل موجود ہے تو عوام کس کو ترجیح دیں ؟ 424 455
458 تحقیق کے بعد عوام جس کا بھی اتباع کریں گے کافی ہے 426 455
459 احکام میں علماء کااختلاف رحمت ہے ان سے بدگمان نہ ہونا چاہئے 429 455
460 مفتی کے فتوے پر بغیر دلیل معلوم کئے عمل کرنا جائز ہے 430 455
461 علماء کے اختلاف کے وقت عوام کے لئے دستورالعمل 430 455
462 ’’استفت بالقلب‘‘کی تشریح اور اس کا محل وموقع 431 455
463 حق تک پہنچنے کے لئے دعاکی ضرورت اور اس کا فائدہ 432 455
464 فتویٰ لینے میں ایک عالم ومفتی کو متعین کرنے کی ضرورت ومصلحت 433 455
465 عوام کے لیے ضروری دستور العمل 436 455
466 مستفتیوں کے لئے چند ضروری ہدایات وآداب 438 455
467 استفتاء لکھنے کے آداب 438 455
468 متفرق آداب 439 455
469 ضمیمہ آداب المستفتی( از حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ) 440 1
470 عوام الناس پر علماء و مفتیوں سے مسئلہ معلوم کرکے عمل کرنا اور ان کی تقلید کرنا واجب ہے 440 469
471 دلائل کی حاجت نہیں 440 469
472 بلا ضرورت سوال کرنے کی ممانعت 441 469
473 فتویٰ لینے اور مسئلہ پوچھنے سے پہلے مستفتی کی ذمہ داری 441 469
474 علماء ومشائخ اور مفتیان کرام کا ادب واحترام ضروری ہے کیونکہ وہ نائب رسول اورنبی کے جانشین ہیں 443 469
475 عالم اپنی قوم میں مثل نبی کے ہوتا ہے 444 469
476 بغیر علم کے فتویٰ دینا حرام ہے 445 469
477 اہل علم اور مفتیوں میں اختلاف ہو تو عوام کیا کریں 446 469
478 مآخذ ومراجع 447 1
Flag Counter