آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
(۶) واخرج ابو عبید وغیرہ قال سألت عائشۃ عن لحن القرآن والمؤتون الزکوۃ وان ہذان لساحران فقالت یا ابن اختی ہذا عمل الکتاب اخطئوا فی الکتاب۔ فقط(اشرف علی)حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوریؒ کا جواب الجواب: مخدوم و محترم حضرت مولانا الحافظ الحاج مولوی اشرف علی صاحب دام مجدکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ گرامی نامہ عزت بخش ہوا، در منثور کی روایات پہلے بھی نظر سے گذری ہیں ، بندہ کے نزدیک علاوہ اس جواب کے دوسرا جواب یہ ہے کہ قراء ت ان حضرات صحابہؓ کو نہ بطور تواتر ثابت ہوئی، اور نہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی اور جب بطور آحاد پہنچی اور خلاف قانون زبان دیکھی یا باعتبار ظاہر معنی صحیح نہ دیکھا تغلیط کردی، چنانچہ روایت حضرت عائشہؓ جو تمام صحاح میں مروی ہے حَتّٰی اِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوْا اَنَّہُمْ قَدْ کُذِبُوْا تخفیف کی نسبت کس قدر استنکاف فرماتی ہیں ۔ (۱) اور بندہ کے ناقص خیال میں اس میں کوئی الزام ان پر نہیں ۔ (۱) رواہ البخاری عن عائشۃ رضی اللہ عنہا ص:۶۸۰ جلد ثانی مطبع نظامی قال اخبرنی عروۃ بن الزبیر عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت لہ وہو یسألہا عن قول اللہ تعالیٰ حتی اذا ستیئس الرسل قال: قلت (لعائشۃ) اَکُذِبُوْ أم کُذِّبُوا قالت عائشۃ: کُذِّبُوْا قلت قد استیقینوا ان قومہم کذبوہم فما ہو بالظن قالت اجل لعمری لقد استیقینوا بذلک فقلت لہا وظنوا انہم قد کذبوا (مخففۃ) قالت معاذ اﷲ۔ اگر جناب کی رائے میں بندہ کا خیال صحیح ہو یا کوئی اور پسندیدہ جواب خیال میں آوے تو مطلع فرمائیں ۔ فقط خلیل احمد عفی عنہ از سہارنپور ۷؍ صفر۱۳۲۵ھ یوم جمعہ