آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
صحیح ہے مگر ترجمہ میں غلطی ہوئی ، ساری خرابی ترجمہ کی ہے ، اصل کتاب میں یہ ہے کہ مدہوش کی طلاق نہیں پڑتی، مدہوش اس متحیر کو کہتے ہیں جس کو اتنا ہوش نہ ہو کہ میں کیا کہہ رہاہوں مثلاً سرسام میں بیہوش ہو یانیند میں ہو اور ہوش حواس ایسے خراب ہوگئے ہوں کہ مطلق تمیز نہ ہو کہ میں کیا کہہ رہاہوں ،مترجم نے مدہوش کا ترجمہ کہیں متحیر دیکھا اور متحیر کا ترجمہ متعجب سے کردیا اس سے مسئلہ کچھ سے کچھ ہوگیا ، یہ بالکل اسی کی نظیر ہوئی یانہیں کہ کھیر کی شرح کی گئی سفید ی اور سفیدی کی بگلے سے اور بگلے کی ٹیڑھے ہاتھ سے ،نتیجہ یہ ہوا کہ کھیرٹیڑھی ہوگئی ،یہ ان ترجموں کی حالت ہے جو بڑی لیاقت والوں کے کئے ہوئے ہیں اور ان لوگوں کے ترجموں کا تو کیا پوچھنا ہے جو اتنی لیاقت بھی نہیں رکھتے، اب فرمائیے کہ جو لوگ بطور خود کتاب بینی کا شوق رکھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں یانہیں وہ تو ایسے ہی فتوے دیں گے کہ تین طلاق کے بعد بھی عورت حلال ہے یہ دین ہوا یابے دینی؟ اس سے زیادہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ تحلیل حرام کی نوبت آگئی اس طرح تو جس چیز کو چاہو حلال کر لو اورجس چیز کو چاہو حرام ،یہ دین ہوا یا لونڈوں کا کھیل؟۔۱؎سرکاری اسکول کے سند یافتہ مولوی فاضل بھی اس کام کے اہل نہیں چونکہ اس زمانہ میں فتنہ وفساد کا دور دورہ ہے اور ہر شخص علم ولیاقت کا مدعی ہے اس لئے علماء کے انتخاب میں نہایت احتیاط اور کامل غوروخوض کی ضرورت ہے ،وہ لوگ جو محض کہیں سرکاری اسکول کے سند یافتہ ہو کر مولوی یامولوی فاضل وغیرہ کہلاتے ہیں یا اردوفارسی کے رسائل دیکھ کر عوام میں مولوی مشہور ہوجاتے ہیں وہ اس کا م کے لئے کافی نہیں ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ وعظ الصالحون ص۷۰ ملحقہ اصلاح اعمال ۲؎ الحیلۃ الناجزۃ ص۲۸