آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
احکام سے ناواقفیت ایک مرض ہے جس کا علاج مسئلہ معلوم کرنا ہے غورکیجئے کہ شفاء کی اضافت عیّ بمعنی جہل کی طرف کی گئی ہے اور شفاء ہواکرتی ہے مرض سے پس گویاجہل کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض ٹھہرایا ہے اور پہلے عرض کیاگیا کہ جہل کے مضاف الیہ کے اندرعموم نہیں بلکہ احکام الٰہیہ سے جہل مراد ہے ،پس ان دونوں امروں سے ثابت ہواکہ جس طرح اور بیماریاں ہیں اسی طرح مسائل شرعیہ کا نہ جاننابھی ایک بیماری ہے، اس سے آپ کو اس جہل کا بیماری ہونا تومعلوم ہوا۔ اب اس میں غورکرنا چاہئے کہ جب کوئی بیماری آپ کو یاآپ کی اولاد کو پیش آتی ہے تو اس کے ساتھ آپ کا کیابرتاؤ ہوتا ہے؟ برتاؤ یہ ہوتاہے کہ سب سے پہلے تو ایک فکر پیداہو جاتی ہے بلکہ اگر شبہ بھی بیماری کا ہوجاتا ہے تو اس سے بھی فکر ہوجاتا ہے ،اور فکر بھی کیساکہ آدمی کا دل دہل جاتا ہے کہ دیکھئے اس کا انجام کیا ہو،اول مرحلہ تویہ ہے، اس کے بعد دوسرا مرحلہ یہ ہوتا ہے کہ کس کو دکھلاؤ؟ کس سے دوا لکھواؤاوراس دکھلانے میں یہ نہیں کرتے ہو کہ کیفما اتفق جس کو چاہا دکھلادیا بلکہ تلاش اس کی ہوتی ہے کہ کسی ہوشیار طبیب کو جو فن سے واقف ہو دکھلانا چاہئے اس کی تلاش میں جس قدر بھی مشقتیں واقع ہوں سب برداشت کرتے ہو اور وہ جس قدر فیس مانگے اس کا بھی تحمل کرتے ہو۔ اس کے بعد جو کچھ وہ تجویز کرتا ہے اس کے سرموخلاف نہیں کرتے ہو جس شیٔ کا پرہیز بتلاتا ہے اس میں بہت اہتمام کرتے ہو اور با ربار اس سے مریض کا