آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
اور اس کے ساتھ اپنا کوئی ضرریقینی نہ ہو۔ سوال: جیل جانے میں توکوئی ضرر نہیں معلوم ہوتا اور خصم کا ضرر ہے، یعنی اغاظت(غصہ دلانا) پھر کیا حرج ہے؟ جواب: اگر قدرت علی الاضرار یہی ہے تو آج اس کی بھی قدرت ہے کہ ایک دشمن کے منھ پر تھوک دیں ۔ اس میں بھی اغاظہ ہے لیکن چونکہ سمجھتے ہیں کہ اس میں ضرر اپنا ہے(اسلئے) ایسا نہیں کرتے، یا ایک دشمن کے ڈھیلا مار دیں اس کی قدرت بھی ہے مگر ایسا نہیں کرسکتے، حاصل وہی ہے کہ قدرت سے مراد وہ قدرت ہے جس میں اس کا معتدبہ ضرر ہو اور اپنا یقینی ضرر نہ ہو اور ظاہر ہے کہ جیل وغیرہ میں اپنا ضرر ہے، اور ان کا کوئی ضرر معتدبہ نہیں ۔قدرت کی دوقسمیں خوب سمجھ لیجئے کہ قدرت کی دو قسمیں ہیں ، ایک یہ کہ جو کام ہم کرنا چاہتے ہیں اس پر تو ہم کو قدرت ہے لیکن اس کے کرلینے کے بعد جن خطرات کا سامنا ہوگا ان کے دفع کرنے پر قدرت نہیں ، دوسرے یہ کہ فعل پر بھی قدرت ہے اور اس کے کرلینے کے بعد جو خطرات پیش آئیں گے ان کی مدافعت پر بھی قدرت ہو پہلی صورت استطاعت لغویہ ہے اور دوسری صورت استطاعت شرعیہ ،خوب سمجھ لیجئے گا اور مدافعت کی فرضیت کے لیے پہلی استطاعت کافی نہیں بلکہ دوسری صورت یعنی استطاعت شرعیہ شرط ہے جس کواس حدیث نے صاف کردیا،قال من رأی منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ فان لم یستطع فبلسانہ فان لم یستطع فبقلبہ ۔ ظاہر ہے کہ استطاعت باللسان ہر وقت حاصل ہے،پھر اس کے انتفاء کی