آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
ضروری سوال کی تعریف ضروری چیز کا معیار یہ ہے کہ اگر وہ نہ ہو تو ضرر مرتب ہو۔۱؎ جس چیز کا اپنے سے تعلق نہ ہو بس وہ غیر ضروری ہے،بس جو چیز ضروری ہو(یعنی اپنے سے متعلق ہو)آدمی اس کا حکم معلوم کرے۔۲؎سائل و مستفتی پرمفتیوں کے آداب ملحوظ رکھنا ضروری ہے یَااَیُّہَاالَّذِیْنَ آمَنُوْالاَتَرْفَعُوْااَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلاَتَجْہَرُوْالَہ‘ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِبَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ الآیۃ ۔ (پ۲۶سورہ حجرات) (ترجمہ وتفسیر) اے ایمان والو! اپنی آوازیں پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلندمت کیاکرو، اور نہ ان سے ایسے کھل کر بولا کروجیسے آپس میں ایک دوسرے سے کھل کر بولاکرتے ہو، یعنی نہ بلند آواز سے بولو ، جب کہ آپ کے سامنے بات کرنا ہو، گوباہم ہی مخاطبت ہو اور نہ برابر کی آواز سے بولو جب کہ خودآپ سے مخاطبت کرو،بے شک جو لوگ حجروں کے باہر سے آپ کوپکارتے ہیں ان میں اکثروں کوعقل نہیں ہے، ورنہ آپ کا ادب کرتے اور ایسی جرأت نہ کرتے ، اور اگر یہ لوگ ذراصبر کرتے اور انتظار کرتے یہاں تک کہ آپ خود باہر ان کے پاس آجاتے، تویہ ان کے لئے بہتر ہوتا،کیونکہ یہ ادب کی بات تھی،اوریہ لوگ اگر اب بھی توبہ کرلیں تومعاف ہوجاوے کیونکہ اللہ غفوررحیم ہے۔ (فائدہ) علماء نے تصریح کی ہے کہ جو حضرات دین کی بزرگی رکھتے ہوں ان کے ساتھ بھی یہی آداب برتنا چاہئے گوسوئِ ادب کا وبال اس درجہ کا نہ ہوگا لیکن تأذی بلا ضرورت(یعنی بلاوجہ ان کی ایذاکا باعث بننے ) میں حرمت ضرور ہے ۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ الافاضات ۴؍۳۸ ۔ ۲؎ ملفوظات حکیم الامت ۱۲۴ج۵ملفوظ نمبر۱۳۱ ۳؎ بیان القرآن پ ۲۶سورہ حجرات