آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
شرعی پنچایت کے فیصلہ کا حکم تنبیہ سوم: یہ شرعی پنچایت جس کا ذکر اوپر کیاگیا ہے ،اگر کسی معاملہ میں متفق ہو کر تفریق کردے ،تو اس کا حکم قاضی کے قائم مقام ہوگا ،اور تفریق وغیرہ صحیح ہوجائے گی،اور اگر پھر خدانخواستہ کسی واقعہ کے متعلق پنچایت کے ارکان میں اختلاف رہا تو تفریق وغیرہ نہ ہوسکے گی ، اور اگر بعض نے فیصلہ کردیا تو کالعدم متصورہوگا (یعنی اس کا ہونا نہ ہونا برابر ہے) ۔ جماعت المسلمین کا صرف وہ فیصلہ معتبر ہوگا جو باتفاق ہو ،کثرت رائے کا اعتبار نہ ہوگا، کیونکہ اس (کثرت رائے) کے معتبر ہونے کی دلیل نہیں اور بغیر دلیل کے کوئی حکم ثابت نہیں ہوسکتا ۔شرعی پنچایت کے فیصلہ پر عورت کو حق اعتراض البتہ عورت کو نظرثانی کی درخواست کا حق ہوگا ،پھر نظرثانی میں اس پنچایت کے ارکان کواگر کوئی وجہ قوی عورت کے مطالبہ کی مویدظاہر ہو(یعنی ارکان کے نزدیک عورت کے مطالبہ کی قوی وجہ سمجھ میں آتی ہو)اور ارکان پنچایت اب تفریق پر متفق ہوکر تفریق کردیں تو یہ تفریق نافذ ہوجائے گی اور اگر مقدمہ کی روداد بالکل وہی ہے کوئی نئی بات پیدانہیں ہوئی تو تفریق نہ کی جائے گی۔۱؎مقدمہ پیش کرنے کی بابت اگر فریقین میں اختلاف ہوجائے اضافہ:عنوان بالا تنبیہ سوم کے بالکل ختم پر متن میں سوال وجواب ذیل کا اضافہ کیا جاتا ہے۔ ------------------------------ ۱؎ دلائل کے لئے اصل کتاب ملاحظہ فرمائیں ،الحیلۃ الناجزۃ ص۵۱تا۵۳