آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
چھیڑیں کہیں ایسا نہ ہوکہ کوئی بلا پیچھے لگ جائے ، دیکھئے وہاں یہ جرأت نہیں ہوتی کہ کسی قانونی مسئلہ کو چھیڑدیں کہ اس کا حکم قانون میں ایسا کیوں ہے ، وجہ یہ ہے کہ وہاں ہیبت اور ادب ہے اور یہاں کچھ بھی نہیں ۔حضرات صحابہ کا عمل صحابہ ایسے باادب تھے کہ جو ضروری باتیں پوچھنا بھی چاہتے تھے توکئی کئی دن تک نہ پوچھتے ، یہاں تک کہ حق تعالیٰ نے بعض دفعہ فرشتہ کو بصورت انسان بھیجا اور اس نے وہ سوالات کئے جو صحابہ کے دل میں تھے تاکہ لوگوں کو علم ہویہ ان کے ادب کی برکت تھی کہ حق تعالیٰ نے خود ان سوالات کو حل فرمادیا چنانچہ حدیث جبریل ایک مشہور حدیث ہے جس کا خلاصہ یہی ہے کہ جبرئیل بصورت انسان آئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سوالات کئے اور اس سے غرض یہی تھی کہ لوگوں کو ان باتوں کا علم ہوجائے ،ادب کی یہ برکت ہے کہ خود خداتعالیٰ کی طرف سے ضرورت پوری کی گئی ۔بنی اسرائیل کی بے ادبی اور کثرتِ سوال کا انجام اور بے ادبی کا یہ نتیجہ ہے کہ بنی اسرائیل کو حکم ہوا تھا کہ ایک گائے کی قربانی کرو انہوں نے اس حکم میں حجتیں نکالنا شروع کیں کہ بتلائیے گائے کیسی ہو؟ بتلایاگیا کہ جوان گائے ہو، کہا یہ بھی بتلائیے کہ اس کارنگ کیسا ہو؟ حکم ہوا کہ رنگ زرد ہونا چاہئے، پھر کہا کہ ٹھیک ٹھیک اور مشرّح بتلایئے کہ کیسی گائے ہو اب تک ہماری سمجھ میں پوری حالت اس کی آئی نہیں ، حکم ہوا کہ ایسی گائے ہو کہ جس سے نہ جوتنے کاکام لیاگیا ہو اور نہ سینچائی کا کام لیاگیا ہو اور بالکل یک رنگ ہو کہیں اس