آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مختلف فیہ مسائل میں وسعت دینی چاہئے فرمایا : حضرت حاجی صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ ہم لوگوں کو جو خدا تعالیٰ سے محبت ہے وہ ان کے احسانات کی وجہ سے ہے اس واسطے ہمارے حضرت کا مسلک یہ ہے کہ جہاں تک ہوسکے آرام سے رہو مگر حد سے نہ نکلو، اس لیے مختلف فیہ مسائل میں وسعت دینی چاہئے ،اس طرح ایک تو شریعت سے محبت ہوگی دوسرے آرام رہے گا۔۱؎ چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی امر کی دوشقوں میں اختیاردیا جاتا ، تو جوشق زیادہ آسان ہوتی تھی آپ اسی کو اختیار فرماتے تھے اور فطرت سلیمہ کا بھی یہی مقتضیٰ ہے۔۲؎ فرمایا: محققین کا مسلک یہ ہے کہ اپنے نفس کے عمل میں تو تنگی برتے اور اعلیٰ و ادنیٰ کو عمل کے لیے اختیار کرے مگر رائے اور فتوے میں وسعت رکھے اور لوگوں کے لیے مقدور بھر آسانی (اور جواز) کو تلاش کرے۔۳؎دوسروں کے لیے تنگی اپنے اور متعلقین کے لیے سہولت نکالنا مناسب نہیں علماء کو نہیں چاہئے کہ اپنے یا متعلقین کے لیے تو کتابوں میں سے روایتیں چھانٹ کر آسانی نکال لیں اور دوسروں کے لیے جن سے تعلق نہیں ہے دین کو تنگ کریں (بہتر طریقہ یہ ہے) کہ دوسرے کے عیب میں تو حتی الامکان فقہ سے گنجائش نکالیں اور اپنے نفس پر تنگی کریں ، خصوصاً ان کا موں میں جن میں دین کا یا دنیا کا کوئی مفسدہ ہوجانے کا اندیشہ ہو اس (اندیشہ) کی وجہ سے بدعات مروجہ سے مطلقاً اہل علم کو روکا جاتاہے کہ اس میں دوسروں کے بگڑنے کا اندیشہ ہے۔۴؎ ------------------------------ ۱؎انفاس عیسیٰ ص: ۲۳۴۔۲؎ دعوات عبدیت ۹؍۱۲۴ ۳؎ الافاضات۱۰/۱۱۴ ۴؎ کمالا ت اشرفیہ :ص۳۴۳ ملفوظ :۱۲۲