آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
جواب بالاکے بعد سائل کی طرف سے پھر کچھ سوالات آئے قصر مسافت وقطع شغب کے لئے ان کو مشورہ دیاگیا کہ دونوں طرف کے دلائل زید وعمر کے نام سے دوسرے علماء کی خدمت میں پیش کرکے فیصلہ کرالیاجائے ۔۱؎ترک مجادلہ ومباحثہ کی اہمیت وفضیلت حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ناحق پر ہو اور بحث ومباحثہ چھوڑدے (اور حق کو قبول کرلے) اس کے لئے جنت کے کنارہ پر ایک گھر بنایاجاوے گا اور جو شخص حق پرہو اور پھر بھی بحث ومباحثہ چھوڑدے (یہ سمجھ کر کہ مخاطب مانتانہیں ، فضول وقت برباد ہوتا ہے اور احتمال ہے کہ شاید اپنے اندر کوئی نفسانیت پیداہوجاوے) اس کے لئے وسط جنت میں گھربنایاجاوے گا(جو کہ کنارۂ جنت سے افضل ہے) اور جس کے اخلاق اچھے ہوں گے اس کے لئے اعلیٰ جنت میں گھربنایا جاوے گا (جو کہ وسط جنت سے بھی افضل ہے ) روایت کیا اس کو ترمذی نے(تیسیر ،مطبوعہ کلکتہ ص۱۰۵) ۔ فائدہ: اکثر بزرگوں کو دیکھاگیا ہے کہ مکالمات ومخاطبات میں جب کوئی ان سے الجھتا ہے باوجود اپنے حق پر ہونے کے طرح دے کر سکوت فرماتے ہیں ،جس میں وہی مصلحت ہوتی ہے جس کی طرف ترجمۂ حدیث میں اشارہ کیاگیا ہے، اس حدیث سے اس کا پسندیدہ ہونا معلوم ہوتا ہے ۔۲؎ فَاِنْ حَاجُّوْکَ فَقُلْ اَسْلَمْتُ وَجْہِیَ لِلّٰہِ وَمَنِ اتَّبَعَنِ (اٰل عمران آیت نمبر۲۰) ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ص۵۹۸ج۴سوال ۶۰۲ ۲؎ التکشف عن مھمات التصوفص ۲۹۹