آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
’’صلعم‘‘ لکھنا کافی نہیں ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ پورا لکھناچاہئے فرمایا کہ درود کامخفف جولوگ لکھتے ہیں ’’صلعم‘‘ یہ مناسب نہیں ، گویا یہ درود سے ناگواری اور تنگی کی دلیل ہے ،اور اگر کوئی شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک لکھے اور نہ زبان سے درود پڑھے اور نہ پورا درود کا صیغہ لکھے تو صرف’’ صلعم‘‘ لکھنا بالکل ناکافی ہے بلکہ پورا درود لکھنا یازبان سے کہنا واجب ہے ۔ (اسی طرح )پھر بھی ’’رضی اللہ عنہ‘‘ کا مخفف ’’ ؓ‘‘ جولکھتے ہیں اس کے متعلق فرمایا کہ مراتب کے تفاوت سے شاید کچھ تفاوت ہوجائے مگر نفس حکم تو مشترک ہے ۔عبرتناک حکایت ایک مولوی صاحب نے حکایت سنائی کہ جس شخص نے اول اول’’ صلعم‘‘ لکھا تھا تو اس نے شب کو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ جیسے تونے میرے درود کو قطع کیا اسی طرح اللہ تعالیٰ تیرے ہاتھ کو قطع کرے چنانچہ صبح ہی کوئی واقعہ ایسا پیش آیا کہ اس کا ہاتھ قطع کردیاگیا۔ حضرت نے فرمایا : جیسا کہ لوگوں نے حضور (صلی اللہ علیہ وسلم)کے درود میں اختصار کرلیا ہے اگرایسا ہی اختصار کابرتاؤ حضور بھی ہمارے ساتھ کرنے لگیں تو پھر بھلا ہمارا کہاں ٹھکانا رہے۔ میرے نزدیک درود میں ایسا اختصار کرنا مناسب نہیں اور میں اسی کو ترجیح دیتاہوں کہ’’ صلعم‘‘ لکھنا کافی نہیں ،اس وقت متعدد مشاہیر حضرات اہل علم تشریف رکھتے تھے اور اس مسئلہ میں اظہاررائے فرمارہے تھے، اس وقت فرمایا کہ یہ موقع ادب کا ہے حضور کے حقوق ہم پر بے حد ہیں میں اس میں زیادہ کاوش کو مناسب نہیں سمجھتا ۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ القول الجلیل ص۳۴ملفوظ نمبر ۲۰