آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
فصل(۷) متعصبین ومعترضین کے اعتراضوں کے جواب کے سلسلہ میں حضرت تھانویؒ کا نظریہ احقر عرض رساہے کہ ایک مدت دراز سے مجھ پر عنایت فرماؤں کی طرف سے بے جااعتراضوں کی بوچھار ہے جس میں سے اکثر کا سبب تعصب وتحزُّب(پارٹی بندی) ہے جس کے جواب کی طرف احقر نے اس لئے کبھی التفات نہیں کیا کہ میں نے ان اعتراضوں کو قابل التفات نہیں سمجھا۔ نیز یہ بھی خیال ہوا کہ آج کل جواب دینا اعتراضات کو ختم نہیں کرتا بلکہ اور زیادہ مطول کلام ہوجاتا ہے (یعنی سلسلہ بڑھ جاتا ہے) تووقت بھی ضائع ہوا اور مقصد بھی حاصل نہ ہوا۔ تیسرے مجھ کو اس سے زیادہ اہم کام اس کثرت سے رہا کرے کہ اس کام کے لئے مجھ کو وقت بھی نہیں مل سکتا تھا ۔ چوتھے میں نے جہاں تک دل کو ٹٹولا ایسے اعتراضوں کے جواب دینے میں بہت اچھی نہیں پائی، میں اہل خلوص کو تو کہتا نہیں مگر مجھ جیسے مغلوب النفس کی زیادہ ترنیت یہی ہوتی ہے کہ جواب نہ دینے میں معتقدین کم ہوجائیں گے ، شان میں فرق آجائے گا ، جس کا حاصل ارضائِ عوام (یعنی مخلوق کو راضی کرنا )ہے،سوطبعی طورپر مجھ کو اس مقصود سے (یعنی عوام کو راضی کرنے سے) غیرت آتی ہے ۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ اشرف السوانح ص۱۵۵ج۳