آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مگرصاحبو! اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توظاہر الفاظ میں ایسے شخص کو کافر کہہ دیا ہے ،گوعلماء تاویل کرتے ہیں ،میرا مطلب یہ نہیں کہ یہ تاویل غلط ہے لیکن ہم کو اس تاویل کے بھروسہ پر بے فکر نہ ہونا چاہئے کیوں کہ خدا ورسول جس بات کوکفرفرمارہے ہیں اگر واقع میں وہ کفر بھی نہیں توکفر سے بہت قریب تویقینا ہے اور کفر کا انجام جو کچھ ہے سب کو معلوم ہے کہ ہمیشہ ہمیش کے لئے جہنم کی سزا ہوگی ، تو جو کام اس سے قریب کرنے والا ہو ،مسلمان کو اس سے کوسوں دوربھاگناچاہئے ۔۱؎تکفیر کے چند اہم اصول ایک صاحب نے دریافت کیاکہ ایک مدعیٔ اسلام کی تکفیر کیسے ہوسکتی ہے؟ کافر اور مسلمان ہونے کا آخر معیار کیا ہے؟ فرمایا کہ اصول ذیل اس امتیاز کیلئے کارآمد ہوں گے جو بدلائل ثابت ہیں ۱:حلول کا قائل ہونا کفر ہے جیسا کہ بعض لوگ سرآغاخاں کے اندرخدائی حلول کے قائل ہیں لِقَوْلِہٖ تَعَالیٰ لَقَدْکَفَرَالَّذِیْنَ قَالُوْا اِنَّ اللّٰہَ ہُوَالْمَسِیْحُ بْنُ مَرْیَمْ۔(مائدہ پ۶) ۲: جورسوم وعادات کفار کے ساتھ ایسی خصوصیت رکھتے ہیں کہ بمنزلہ ان کے شعار کے ہوگئے ہوں ، اگر عرفاً وہ شعار مذہبی سمجھے جاتے ہوں وہ بھی کفر ہیں ،اسی اصل پر فقہاء نے شدِّزُناّ رکوکفرفرمایا ہے ،اسی طرح تصویر کی پرستش کرنا یا کرشن کی تصویر عبادت خانہ میں رکھنا جو کفارکا شعار تھا، یابجائے بسم اللہ کے لفظ اوم لکھنا کہ یہ بھی ان کاشعار ہے لِقَوْلِہٖ تَعَالیٰ مَاجَعَلَ اللّٰہُ مِنْ بَحِیْرَۃٍ وَّلاَ سَائِبَۃٍ وَّلاَ وَصِیْلَۃٍ وَّلاَ حَامٍ وَّلٰـکِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْایَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ ۔(سورہ مائدہ پ ۷) ۳۔اگروہ رسوم وعادات کفار شعار مذہبی نہ سمجھے جاتے ہوں تو تشبہ بالکفار ہونے ------------------------------ ۱؎ الکمال فی الدین ۱۰۳