آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
یہ خواہش غلط ہے کہ احکام ومسائل میں سب علماء جمع ہوکر ایک شق پر متفق ہوجائیں بعض لوگ اس سے بڑھ کر جہالت پر کارفرماہوتے ہیں اور یہ مشورہ دیتے ہیں کہ علماء سب جمع ہوکر ایسے مسائل کا فیصلہ کرکے سب ایک شق پر متفق ہوجاویں ، اس کا حقیقی جواب سمجھنے کے لئے تو علوم شرعیہ میں مہارت کی ضرورت ہے جو ان صاحبوں میں اس وجہ سے مفقود ہے کہ علم دین میں مشغول ہونا ان کے نزدیک منجملہ جرائم وتنزل کے ہے اس لئے ایک سطحی جواب عرض کرتاہوں وہ بھی کافی ہے وہ یہ کہ کیا اس کے قبل کسی زمانہ میں ایسے علماء وسلاطین نہیں گذرے جنہوں نے اس ضرورت کا احساس کیا ہو اور اس کا انتظام بھی کرسکتے ہوں ؟ اگر جواب نفی میں ہے تو آفتاب نصف النہار کا انکار ہے اور اگر اثبات میں ہے تو اس سے اجمالاً سمجھ لیجئے کہ اس میں کوئی مانع شرعی ضرور تھا جس کے سبب اس کا قصد نہیں کیاگیا توکیا ایک ممنوع شرعی کی ہم سے درخواست کی جاتی ہے ؟ ع ایں خیال ست ومحال ست وجنوں کیا علماء دنیوی خواہشوں پر اس آیت کو بھول جائیں گے’’ وَلَئِنْ اَتَّبَعْتَ اَہْوَائَہُمْ بَعْدَالَّذِیْ جَائَ کَ مِنَ الْعِلْمِ مَالَکَ مِنَ اللّٰہِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلاَ نَصِیْر‘‘۔۱؎علماء کے مسئلوں اور مفتیوں کے فتوؤں کو ردکرنا دراصل اللہ ورسول کے فرمان کو رد کرنا اور مقابلہ کرنا ہے مسائل دینیہ میں جہلا ء کا دخل دینا اور دلیل کے مقابلہ میں اس کہہ دینے کو کافی سمجھنا ------------------------------ ۱؎ بوادرالنوادر ص۶۸۰