آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
زوجۂ مفقود کی چارحالتیں اور ہرایک کا جداگانہ حکم اس مذہب کی ایک معتبر کتاب شرح الشیخ الدردیر علی مختصر الشیخ الخلیل ص۱۳۹۹ موجود کتب حانہ دیوبند میں اس مسئلہ میں یہ تفصیل نظر سے گذری کہ زوجۂ مفقود کی چار حالتیں ہیں ۔ ایک یہ کہ دارالاسلام میں ہو اور مفقود اتنا مال چھوڑگیا ہو کہ اس عورت کے نفقہ کا انتظام اس سے ہوسکے۔ دوسری یہ کہ دارالاسلام میں ہو اور نفقہ کا انتظام اس کے مال سے نہ ہوسکے۔ تیسرے یہ کہ دارالکفر میں ہو اورمفقود کے مال سے نفقہ کا انتظام ہوسکے ۔ چوتھی یہ کہ دارالکفر میں ہو اور نفقہ کا انتظام اس کے مال سے نہ ہوسکے ۔ صورت اول کا حکم یہ ہے کہ عورت حاکم اسلام سے استغاثہ کرے ورنہ جماعت مسلمین سے رجوع کرے اور حاکم یاجماعۃ المسلمین اس مفقود کی خوب اہتمام سے تلاش کریں ، اگر خبر نہ معلوم ہواس وقت چارسال کی مہلت مقررکریں اور چارسال کے بعد بھی اگر پتہ نہ لگے تو پھر عورت عدت وفات پوری کرے اور نکاح ثانی کرسکتی ہے ۔ اور دوسری صورت کا حکم یہ ہے کہ عجز عن النفقہ کے سبب منجانب حاکم شرع یانائب حاکم طلا ق واقع کردی جائے او رعدت طلاق پوری کرے۔ اور تیسری صورت کا حکم یہ ہے کہ مرد کی ستر سال کی عمر تک انتظار کریں ۔ اور چوتھی صورت کا حکم مثل دوسری صورت کے ہے، اسی طرح خوف زنا میں بھی یہی حکم ہے ۔ یہ حاصل ہے اس کی عبارت کا، تطویل کے سبب عبارت نقل نہیں کی۔ بعد اس کے نقل کرنے کے عرض یہ ہے کہ بعض اہل فتویٰ جو زوجہ مفقود کے لئے علی الاطلاق چار سال کے انتظا رکا حکم دے دیتے ہیں یہ اس مذہب کے بھی خلاف ہے،