آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
اس میں لکھا ہے کہ آج کل جویہود اور نصرانی ہیں ان کی عورتوں سے نکاح بغیر مسلمان کئے ہوئے کیسا ہے ؟جائز ہے یانہیں ؟میں نے جواب لکھا ہے کہ جوشخص نکاح کررہا ہے اس سے کہوکہ وہ خود مسئلہ دریافت کرے اور جس عورت سے نکاح کرنا ہے اس کے عقیدے اس سے معلوم کرکے لکھوتب ہم مسئلہ بتائیں گے۔ اگر اور جگہ یہ سوال جاتا تو ایک رسالہ تصنیف کرکے جواب میں روانہ کیا جاتا، یہاں سے یہ روکھا اور ضابطے کا جواب گیا تو بیچارہ کیا خوش ہوسکتا ہے،گالیاں ہی دے گا ،خیر دیاکرے میں نے تو اس میں آئندہ کے لئے بھی تعلیم دے دی ہے کہ غیر ضروری چیزوں میں آدمی کو اپنا وقت نہ برباد کرنا چاہئے ،ارے پہلے آدمی ضروری باتوں سے تو فراغ حاصل کرلے اور وہ ضروری بات یہ ہے کہ پہلے اپنی اصلاح کی فکر کرے،معلوم ہوتا ہے ان سائل صاحب کی کسی سے گفتگوہوئی ہوگی اس پر یہ تحقیقات شروع کردی تاکہ جواب دکھلاکر دوسرے کو رسواکریں ،عام مذاق یہی ہورہا ہے کہ دوسروں پر تو اگر مکھی بھی بیٹھی ہو تواعتراض ہے اور اپنے جسم میں کیڑے پڑے ہوئے ہیں اس کی بھی فکر نہیں ،اس قسم کے بہت سوال آتے ہیں یہاں سے جواب بھی ایسے ہی جاتے ہیں جس پر گالیاں ہی دیتے ہوں گے۔۱؎حالات کی تحقیق اور واقعات کی تنقیح کے بغیر جواب دینے سے احتیاط اور کشف حال کے لئے تحقیق کی ضرورت حضرت تھانویؒ فرماتے ہیں : آج کل ہندوستان میں مفاد ملکی کے نام سے ایسی سیاسی جماعتیں جو تنظیم وتعمیم کی جامع ہوں دو ہیں ،ایک کانگریس دوسری مسلم لیگ اور دونوں اپنی اپنی طرف شرکت کی دعوت ------------------------------ ۱؎ ملفوظات حکیم الامت ج۵ ص۱۲۴ ملفوظ نمبر۱۳۱