آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
باب۷ علمی وفقہی مکالمت مکالمہ نمبر۱ وقف اور مداخلت فی الدین سے متعلق تمہید: چند سال ہوئے بعض اوقاف میں متولیوں کی گڑبڑ دیکھ کر بعض لوگوں کو موقع مل گیا کہ اوقاف کے متعلق قانون بنانے کی سعی کریں ، چنانچہ معمولی تحریک کے بعد ایک تحقیقاتی وفد مقرر ہوا جس نے ۳۰ ءمیں دورہ کیا، جب وہ وفد یہاں پہنچا تو حضرت اقدس نے اسی وقت ایک مفصل مکالمہ میں نہایت واضح طور سے ثابت فرمادیا تھا کہ قواعد شرعیہ سے حکومت کو ایسا قانون بنانے کا اختیار نہیں ۔ یہ مکالمہ نہایت ہی مفید اور محققانہ اصول سے لبریز ہے بعض اجزاء کا خلاصہ مولوی جلیل احمد صاحب نے لکھ لیا تھا وہ یہ ہے:وفد کی آمد: غالباً ۳۰ء میں نواب صاحب باغپت کی ہمراہی میں چند اعلیٰ طبقہ کے وکلاء اور رؤسا کا ایک باضابطہ نیم سرکاری وفد حضرت حکیم الامت کی خدمت میں حاضر ہوا جس کے صدر حافظ ہدایت حسین صاحب مرحوم کانپوری تھے اس وفد کا مقصد یہ تھا کہ اوقاف کے متعلق حضرت حکیم الامت سے شرعی تحقیقات کی جائے یعنی یہ معلوم کیا جائے کہ