آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مجلس ہی میں تقابض ہوجاوے یعنی خریدار نے کپڑے پر قبضہ کرلیا،اوربائع نے ثمن، یعنی نقد اور سوت پر، تب توبلا تکلف یہ بیع جائز ہے ،اور اگر کل ثمن مجلس میں نہیں دیاگیا یاسوت نہیں دیا تو اس صورت میں بیع کے جائز ہونے کی یہ شرط ہے کہ عقد کے وقت سوت کا نرخ اور یہ کہ کتنا سوت دینا ہوگا تصریحاً مقررہوجاوے ، کیونکہ یہاں سوت جزوثمن ہے ،اور ثمن کا معلوم ہونا صحت بیع کی شرط ہے امانفس الجواز فلمافی الدرالمختارجازبیع کرباس بقطن وغزل مطلقا، کیفما کان لاختلافہما جنسا اھ قلت ویستثنی منہ نوب یمکن نقضہ فیعودغزلا فانہ یشترط فیہ التقابض کمافی ردالمختار ،ج ۴ص۲۸۵،۲۸۶۔۱؎جس فتوے کے بارے میں اطمینان نہ ہو کہ یہ سوال کسی سازش کے تحت ہے یا اس سے غلط فائدہ اٹھائے جانے کا خطرہ ہو اس کے جواب سے گریز (سوال) مکرمی جناب قبلہ مولانا صاحب السلام علیکم کچھ عرصے سے اس قصبہ میں چند تعلیم یافتہ نوجوانوں نے تبلیغ کاکام شروع کیا ہے ،عامۃ المسلمین کوکلمہ طیبہ کے معنی بتلانے سے ابتدا کی ہے ان کو مندرجہ ذیل طریق پر کلمہ کے معنی بتائے جاتے ہیں ۔ ’’لاالٰہ الا اللہ‘‘ سوائے خدا کے کوئی معبود نہیں ہے معبودکا مادہ عبد ہے ،عبدکے معنی غلام ،بندہ یانوکر کے ہیں لہٰذا معبود کا مطلب ہواجس کی غلامی، بندگی یاچاکری کی جائے ، یا باالفاظ دیگر ’’حاکم‘‘ ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ج۳ص۹۳تا۹۵