آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
خاص حالات میں خاص نوع کے سوالات کو علماء محققین کی جماعت اور ان کے مشورہ کے حوالہ کرنا سوال:(۳۲۴) کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ ایک فرقۂ ضالہ اپنی اذانوں میں اور اپنے جنازوں کے ساتھ اشہد ان علیاً ولی اللہ وصی رسول اللہ خلیفۃ بلافصل بآواز بلند پکارتا ہے توکیا اس سے حضرات خلفائے ثلٰثہ رضی اللہ عنہم کی خلافت حقہ کی تکذیب نہیں ہوتی ؟اور کیا فرقہ شاتمہ کی زبان سے اہل سنت والجماعت کے روبر واس کلمہ کا اظہار ایک قسم کا تبرہ نہیں ۔ ۲۔کیا جس مقام پر علی الاعلان برسرراہ یہ کلمہ کہا جاتا ہو اور حکومت ِ وقت نے اس کو جائز قرار دیاہو وہاں کے اہل سنت والجماعت پر یہ لازم نہیں ہے کہ حضرات خلفائے کرام کی خلافت حقہ اور فضیلت بہ لحاظ ترتیب کو علی الاعلان وبرسرراہ واضح کریں ؟ اور ان حضرات کے محامد وفضائل بیان کریں تاکہ جماعت اہل سنت کا کوئی ناواقف شخص فرقۂ ضالہ کی تبلیغ سے متاثر ہوکر عقیدۂ فاسدہ میں مبتلا نہ ہو؟ بینوا وتوجروا۔ جواب:از حقراشرف علی ،السلام علیکم اس سوال کی عبارت سے جہاں تک میں سمجھا ہوں غایت اس طریق خاص کی تجویز کرنے کی یہ قراردی ہے کہ جماعت اہل سنت کا کوئی ناواقف شخص فرقہ ضالہ کی تبلیغ سے متاثر ہوکر عقیدہ فاسدہ میں مبتلا نہ ہو ۔ تو اس کے متعلق یہ عرض ہے کہ اول تو فرقہ شاتمہ کے اس طرز کوکوئی جاہل سے جاہل بھی تبلیغ نہیں سمجھتا کیونکہ تبلیغ کا متفق علیہ طرز دوسرا ہے، دوسرے اگر کوئی اس کو تبلیع ہی سمجھے تو اس کے مفسدہ کے انسداد کا طریق اس میں منحصر نہیں ، دوسرا طریق اس سے زیادہ مؤثر اور سہل بھی ہے وہ یہ کہ اطلاع عام کے بعد مساجد اور مجالس میں وقار اور متانت