آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
اور غیر معتبر رہے گا ،اگر چہ وہ فیصلہ شریعت کے موافق بھی ہو۔ (۴)چوتھی شرط یہ ہے کہ جماعت مسلمین کے سب ارکان متفقہ فیصلہ دیں ، اگر رائے مختلف رہے اور کثرت رائے کی بنا پر فیصلہ کرنا چاہیں تو وہ فیصلہ معتبر نہ ہوگا ،پس اگر ارکان میں اختلاف رہے تو مقدمہ خارج کردیا جائے ۔ فائدہ: اگر اختلاف رائے کی وجہ سے کسی درخواست پر تفریق کا حکم نہ ہوسکا تھا تو وہ درخواست ہمیشہ کے لئے مستردنہ ہوجائے گی بلکہ مستغیثہ کو اختیار ہوگا کہ معاملہ کی حالت بدل جائے یا ضرورت کی شدت بڑھ جائے تو دوبارہ درخواست پیش کرے اور دوبارہ درخواست دینے پر اگرارکان کی رائے متفق ہوجائے تو تفریق کردی جائے ۔چند ضروری تنبیہات تنبیہ اول: فتاویٰ مالکیہ میں جماعت المسلمین العدول کے الفاظ ہیں اور عدل سے مراد وہ شخص ہے جو فاسق نہ ہو یعنی تمام گناہوں سے مجتنب ہو ، اور صغائر پر بھی مصر (اصرار کرنے والا) نہ ہو ،اوراگر کبھی کوئی گناہ سرزد ہو جاتاہو تو فوراً توبہ کرلیتا ہو۔ لہٰذا وہ شخص جو سود یارشوت وغیرہ لیتاہو یا ڈاڑھی منڈواتا ہو یاجھوٹ بولتا ہو ، یانماز روزہ کا پابند نہ ہو وہ اس جماعت کارکن نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ مسئلہ مالکیہ سے لیاگیا ہے ،اس واسطے اس کی سب شرطیں مذہب مالکیہ سے لینا لازم ہے ،اور ان کے نزدیک قاضی وغیرہ کے لئے عادل ہونا شرط ہے اس لئے غیر عادل کا حکم نافذ نہ ہوگا۔ اور حنفیہ کے نزدیک گوقاضی کا عادل ہونا شرط کے درجہ میں نہیں لیکن غیر عادل سے فیصلہ کرانا حرام ہے ،اس لئے ان کے نزدیک بھی غیر عادل کو اس پنچایت کارکن بناناجائز نہیں ،غرض پنچایت کا دیندار ہونا ضروری ہے۔(الحیلۃ الناجزہ ص۱۷۵وغیرہ)