آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
عوام کی شرعی پنچایت کا اعتبار نہیں تنبیہ دوم: اگر فیصلہ پنچایت کے سپرد کیا جائے تو چونکہ عوام کی پنچایت کا کچھ اعتبار نہیں نہ معلوم کہاں کہاں قواعد شرعیہ کے خلاف کربیٹھیں ،اس لئے اولاً تو یہ چاہئے کہ پنچایت کے سب ارکان اہل علم ہوں ،اور اگر میسر نہ ہوں تو کم ازکم ایک عالم معاملہ شناس کو پنچایت میں اس طرح شریک کرلیں کہ اول سے آخر تک جو کچھ بھی کریں ان سے پوچھ کرکریں ۔اگر عالم میسر نہ ہو اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو اس پنچایت کا فیصلہ نافذومعتبر ہونے کی کوئی صورت نہیں سوائے اس کے کہ معاملہ کی مکمل روداد دکھلا کر ہر ہرجزئی کے حکم کو معاملہ فہم علماء محققین سے دریافت کرکے ان کے فتوے کے مطابق فیصلہ کیا جائے ، اگر ایسا نہ کیا گیا بلکہ عوام نے محض اپنی رائے سے حکم کردیا تو وہ حکم نافذ نہ ہوگا ،اگر چہ اتفاقاً حکم صحیح بھی ہوگیاہوجیسا کہ فقہاء مالکیہ نے اس کی تصریح فرمائی ہے ۔۱؎اگر بااثر اور دیندار ارکان میسرنہ ہوں اور اگر بدقسمتی سے کسی جگہ کے بااثر لوگ دیندار نہ ہوں تو یہ تدبیر کرلی جائے کہ وہ بااثر اشخاص چند دینداروں کو اختیار دے دیں تاکہ شرعاً فیصلہ کی نسبت دیندار جماعت کی طرف ہو، اور بااثر اشخاص کی شرکت گوضروری نہیں مگر ان کے اثر سے کام میں سہولت ہوتی ہے ،اس طرح کام بھی بن جائے گا، اور ان بااثر اشخاص کو ثواب بھی ملے گا ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ شرح الدردیرص۲۸۶ ۲؎ الحیلۃ الناجزۃ