آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
کے ارشاد سے اطمینان بھی ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں اتباع کو اب تک جائز سمجھا ہوا ہوں ،یہ اظہار تھا مافی الضمیر کا، احقر نے بہت کوشش کی ہے کہ تمام عریضہ میں کسی مضمون میں مناظرہ کا رنگ نہ آنے پائے محض استفادہ استشارہ مقصود ہے شاید بلا قصد کہیں ایسا ہوگیا ہو تو حضور کے مکارم اخلاق اور مراحم اشفاق سے امید ہے کہ اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ پر نظر فرماکر معاف فرمایا جائے، حضور نے جو محبت کے ساتھ شکوہ فرمایا ہے اس پر اسی قدر مسرور ہوں جیسے کہ بنی سلمہ و بنی حارثہ، آیت: وَاِذْہَمَّتْ طَّائِفَتَانِ مِنْکُمْ اَنْ تَفَْشَلاَ وَاﷲُ وَلِیُّہُمَا۔ کے نزول پر ۔ اللہ تعالیٰ حضور کی برکت سے ہم بے راہوں کو راہ پر لگادے انشاء اللہ تعالیٰ دوسرے باب میں خصوصاً و عموماً سعی کی جائے گی دعا سے مدد فرمائیے، مواعظ پر حضور نے اپنی خوشنودی کا مژدہ ارشاد فرمایا میں سچ عرض کرتا ہوں کہ حضور کی رضا کو دلیل قبول ووسیلۂ نجات سمجھتا ہوں خدا کرے صدور خطا پر بھی حضور ہم خدام سے کبھی ناخوش نہ ہوں بلکہ تنبیہ فرماویں ، بخدمت جناب کاتب صاحب کی غالباً مولوی محمد یحییٰ صاحب ہیں سلام شوق قبول ہو اور اگرکوئی صاحب ہوں تو اسم گرامی سے مطلع فرمادیں میں خط سے نہیں پہچان سکا، باقی خیریت ہے۔ والسلام مع الاکرام از کان پور ۸؍محرم الحرام یوم الخمیس ۱۳۱۵ھحضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ کا جواب از بندہ رشید احمد عفی عنہ بعد سلام مسنونہ مطالعہ فرمایند آپ کا خط آیا آپ نے جو شبہ مساوات مقیس و مقیس علیہ میں لکھا ہے موجب