آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
فصل چندمشکلات جن میں قضاء قاضی کی ضرورت پیش آتی ہے نکاح ہوجانے کے بعد جو مشکلات عورتوں کو شوہر کی طرف سے پیش آتی ہیں اور جن میں ابتلاء عام اور ضررشدید ہے وہ چند ہیں : (۱)ایک یہ کہ خاوند نامردی وغیرہ کی وجہ سے عورت کے قابل نہ ہو جس کو اصطلاح فقہ میں عنین کہتے ہیں ۔ (۲)دوسرے یہ کہ مرد مجنون ہو۔ (۳) تیسرے یہ کہ مفقود ولاپتہ ہوجائے۔ (۴)چوتھے یہ کہ موجود ہے اور نان نفقہ دینے پر قدرت بھی ہے مگر ظلم کرتا ہے نہ نان نفقہ دیتا ہے اور نہ طلاق۔ (۵) پانچویں یہ کہ لاپتہ تو نہیں مگر بیوی بچوں کو چھوڑ کر کسی دوسری جگہ چلا گیا نہ نان نفقہ غیرہ کا کچھ انتظام کرتا ہے نہ خود آتا ہے نہ ان کو اپنے پاس بلاتا ہے اور نہ طلاق دیتا ہے ۔ ان سب صورتوں میں عورت کی رہائی کے لئے شرعی صورتیں جداجدا ہیں جن کو بالتفصیل لکھا جائے گا ،لیکن ان سب میں یہ بات مشترک ہے کہ اس رہائی میں عورت یا س کے اولیاء خود مختار نہیں بلکہ قضائے قاضی شرط ہے ،یعنی ضروری ہے کہ عورت اپنا مقدمہ قاضی کی عدالت میں دائر کرے اور قاضی باقاعدہ شرعی تحقیق کے بعد تفریق وغیرہ کا حکم کرے، مگر ہندوستان میں بحالت موجودہ چونکہ عموماً قاضی شرعی کاوجود نہیں اس لئے اس کی شرعی تدبیر بتلانا سب سے مقدم ہے۔(الحیلۃ الناجزہ)